آئی ایس او کی جانب سے جامعہ کراچی میں عظیم الشان سالانہ یوم حسینؑ کا انعقاد
شیعہ نیوز: امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان جامعہ کراچی یونٹ اور دفتر مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی کی جانب سے ’’کربلا آغاز مقاومت، امام حسینؑ امام مقاومت‘‘ کے عنوان سے سالانہ یوم حسینؑ پارکنگ گراؤنڈ (بالمقابل آرٹس لابی) میں منعقد کیا گیا۔ یوم حسینؑ کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کی، جبکہ اس موقع پر علامہ سید ناظر عباس تقوی، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی و دیگر نے خطاب کیا، جبکہ مختلف نوحہ خواں حضرات نے بارگاہ امامت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ یوم حسینؑ میں طلبہ و طالبات سمیت اساتذہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔ اس موقع پر یوم حسینؑ میں فلسطین کی حمایت اور امریکا و اسرائیل کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا، جس میں شرکاء نے بڑی تعداد میں فلسطین کے پرچم بلند کرکے شعار بلند کئے۔ علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ کسی مسلک یا گروہ کے امام نہیں اور کسی مسلک، کسی گروہ کی ہدایت کیلئے نہیں آئے تھے، بلکہ حضرت امام حسینؑ کا قیام پوری انسانیت کی ہدایت اور رہنمائی کیلئے تھا۔
علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ کی ذات ایک آفاقی ذات اور آفاقی شخصیت ہے، انہوںؑ نے رہنمائی کی کربلا میں، لوگوں کو جینے کا سلیقہ اور مرنے کا انداز اور حالات سے نبرد آزما ہونا سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کا ہر انسان کہتا ہے کہ کربلا کے میدان میں یزید کو شکست ہوئی ہے اور حسینؑ ابن علیؑ کامیاب ہوئے ہیں۔ علامہ ناظر عباس تقوی نے مزید کہا کہ آج بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ ہر ظلم کا انکار کریں اور یہی کربلا کا پیغام ہے، آج پوری دنیا میں جتنی بھی تحریکیں ظلم کے خلاف کھڑی ہیں اور حق کی آواز بلند کر رہے ہیں، ان سب کا مرکز و منبع سید الشہداء حضرت امام حسینؑ اور کربلا ہے، حضرت امام حسینؑ نے کربلا کے میدان میں سکھایا کے ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے، حضرت امام حسینؑ اقتدار یا بیت کے آرزومند نہ تھے، بلکہ بقائے دین اسلام کے داعی تھے۔
وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ کربلا صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک پیغام ہے، جو زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتا ہے، کربلا کے شہداء نے صرف اپنی جانوں کا نذرانہ پیش نہیں کیا، بلکہ رہتی دنیا کو ایک پیغام دیا۔انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ کا فلسفہ شہادت ناصرف مسلمانوں بلکہ کل انسانیت کیلئے ایک دستور حیات کی حیثیت رکھتا ہے، سیدنا حضرت امام حسینؑ کی شہادت نے ضمیروں کو بیدار کیا، دلوں کو بدلا، ذہنی انقلاب کی راہیں ہموار کیں اور انسانی اقدار کی عظمت و اہمیت کو فروغ دیا، حضرت امام حسینؑ کا یزید کے خلاف جہاد مذہبی تعصب یا فرقہ واریت کی بناء پر نہ تھا، بلکہ اسلام کے تحفظ کیلئے تھا، آج مسلمانوں کے زوال کی ایک بڑی وجہ دین سے دوری اور کردار کا بحران ہے، درس کربلا تو یہ ہے کہ ہمارا وجود، کردار اور معاشرہ امن و سلامتی کا مظہر بن جائے، حضرت امام حسینؑ نے ظلم کی حکومت کو ماننے سے انکار کیا۔
پروفیسر خالد عراقی نے کہا کہ کاش ہم حضرت امام حسینؑ کے فلسفہ قربانی کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں، امام حسینؑ اور ان کے عظیم رفقاء کو صرف محرم الحرام کے دس دنوں میں یاد کرنے کے بجائے سال کے تین سو پینسٹھ دن یاد رکھیں اور اس پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ صرف کسی ایک مکتبہ فکر، کسی مذہب کیلئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کہلئے مشعل راہ ہے، ہمیں فرقوں میں تقسیم ہونے کے بجائے متحد ہونے کی ضرورت ہے، اسی صورت ہم اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی دادرسی کرسکتے ہیں اور ان کا حق دلوا سکتے ہیں، انصاف کو یقینی بنائے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، عصر حاضر میں مسلم اُمہ کو درپیش مسائل اور چیلنجز کا مقابلہ حضورؐ کی سیرت مبارکہ سے رہنمائی حاصل کئے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ واقعہ کربلا کی روح یہ ہے کہ ظالم صرف وہ نہیں جو ظلم کر رہا ہے، بلکہ ظالم وہ بھی ہے، جو ظلم پر خاموش ہے، آج غزہ والے ڈٹے ہوئے ہیں اور قربانیاں دے رہیں، جبکہ پورے عالم اسلام کے اوپر خاموشی چھائی ہوئی ہے، ان کی زبان سے مذمت کے الفاظ تک نہیں نکل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی زندگی میں دیکھیں گے کہ اسرائیل کو شکست فاش ہوگی اور اہل غزہ جو مساکین ہیں اور بے سروسامانی کی کیفیت میں داستان کربلا کو زندہ کر رہے ہیں، فتح ان کا مقدر بننے والی ہے۔ رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی نے کہا کہ کربلا ظلم کے خلاف مزاحمت، مقابلے کا درس دیتی ہے، ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنے کے بجائے عزت کی موت بہتر ہے یہ ہی کربلا کا پیغام ہے۔ آخر میں مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر نوشین رضا نے کلمات تشکر ادا کئے، جبکہ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابومریم اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔