پاکستان اور ایران کے مواقف اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کے خلاف ہوشیارانہ ہیں
شیعہ نیوز: پاکستانی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ نے فلسطین کی حمایت اور علاقائی امن میں تہران اور اسلام آباد کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران اور پاکستان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے منصوبے اور خطے میں تل ابیب کے اثر و رسوخ میں اضافے کے خطرے پر ہوشیارانہ مؤقف اختیار کیا ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے دورے اسلام آباد بہت ہی اہم ہے کیونکہ علاقائی تبدیلیاں، افغانستان کی صورتحال اور امریکی حالیہ انتخابات کے واقعات اس دورے کی اہمیت کو اجا کرتا ہے۔
مشاہد حسین سید نے افغانستان میں امن اور استحکام جاری کرنا، علاقائی تعاون بڑھانا اور دنیائے اسلام کے خلاف چیلنجز سے مقابلے کرنے کی مشترکہ کوششوں کو تہران اور اسلام آباد کے مشترکہ مواقف قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حالیہ انتخابات اور جو بائیڈن کی فتح عالمی اور خطے کی صورتحال پر اثر پڑے گا جو ایران اور پاکستان کے تعلقات کے درمیان فروغ دینے کے لئے ایک اچھا موقع ہوسکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے فلسطین کو کسی بھی چیز سے زیادہ تکلیف پہنچی ہے لیکن سمجھوتہ کرنے والے منصوبے کے خلاف ایران اور پاکستان کی واضح اور مضبوط پوزیشنوں نے فلسطینی عوام اور خطے میں دیگر اقوام کے دلوں کو تقویت ملی ہے۔
سینیٹر حسین نے کہا کہ افغانستان ایک نازک صورتحال میں ہے ، پاکستان ان کوششوں کو آسان بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور اسلام آباد میں ایرانی وزیر خارجہ اور افغانستان کے لئے ایران کے خصوصی نمائندہ کی موجودگی مشترکہ کوششوں کو مستحکم کرنے کے لئے تہران اور اسلام آباد کے مابین تعمیری مشاورت کا وعدہ کرتی ہے۔
پاکستانی عہدیدار نے کہا کہ دونوں ممالک افغانستان میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے خواہاں ہیں اور اپنے پڑوسی میں داعش دہشت گردوں کے خطرے کو کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے، ایران اور افغانستان لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے ہیں اور افغانستان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ اسلام آباد کی حکومت کی خارجہ پالیسی میں تہران کا ایک خاص مقام ہے ، اور ایرانی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ان دونوں ہمسایہ اور بھائی ممالک کے لئے خطے اور دنیا میں اسٹریٹجک پیشرفت کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔