
پاکستان کےعلماءو ذاکرین نے ابوذر بخاری کے’’لاہور کنونشن‘‘ کو مسترد کردیا
کنونشن میں پاکستان کے کسی بھی بڑے ذاکر، خطیب اور ملی شخصیت نے شرکت نہ کری
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان کےعلماءو ذاکرین اور ماتمی انجمنوں نے ابوذر بخاری کی جانب سے بلائے گئے’’لاہور کنونشن ‘‘ کو مسترد کر دیاہے۔
تفصیلات کے مطابق علامہ اقبال ٹاؤن لاہور میں مرکز ولایت پاکستان کی جانب سے پہلے "ولایت کنونشن” کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان بھر سےگنتی کے سجادہ نشینوں، ذاکرین اور شہریوں نے شرکت کی۔
اس لاہور کنونشن کے خطابات کے دوران ملت تشیع کے جید علما، ذاکرین اور خطباء پر لعن طعن کی گئی۔ کانفرنس میں شریک افراد سے خطاب میں ابوذر بخاری نے شیعہ علما و مجتہدین کی شان میں غلیظ زبان استعمال کی۔ ابوذر بخاری کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنا دین ہے اورہم کسی بھی مجتہد کو تسلیم نہیں کرتے۔
کانفرنس میں شیخوپورہ سے آئے ہوئے ورک نامی ایک ذاکر نے اپنے خطاب میں نصیریت کا اعلان کرتے ہوئے حضرت علی علیہ السلام کو اللہ قرار دیتے ہوئے کنونشن کے نظریات سے پردہ چاک کر دیا، تاہم انتظامیہ نے میڈیا کی موجودگی میں ایسے نظریات کے پرچار پر مذکورہ مقرر کو مزید خطاب سے روکتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کے نظریات سے کنونشن انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں۔
کنونشن میں مطالبہ کیا گیا کہ عشر و زکواۃ کی طرح پاکستان میں خمس کا بھی الگ محکمہ بنایا جائے اور اہل تشیع سے خمس کی رقم وصول کی جائے۔ ملت جعفریہ نے اس مطالبے کو بھونڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مختلف درباروں کے گدی نشینوں کو جھوٹ بول کر بلایا گیا تھا کہ "ولایت کی بقاء کو خطرہ ہے”، تاہم جب مشائخ نے کنونشن میں علماء کی توہین دیکھی تو بہت سے مشائخ کنونشن چھوڑ کر چلے گئے جبکہ باقیوں نے بھی کنونشن کے انعقاد پر بیزاری کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ ملک کے تمام جید علما و ذاکرین اور ماتمی انجمنوں نے فتنۂ نصیریت اور ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کرنے والے اس کنونشن سے اعلان لاتعلقی کیاتھااور اس کنونشن میں پاکستان کے کسی بھی بڑے ذاکر ، خطیب اور ملی شخصیت نے شرکت نہ کر کے اسے ناکام بنادیا۔