پاکستان کی اسلاموفوبیا سے مقابلے کو عالمی دن کے طور پر منانے کی تجویز
شیعہ نیوز : پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مسلمانوں کے خلاف دانستہ اشتعال انگیزی اور نفرت انگیزی کے خلاف بین الاقوامی مہم شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نائیجر کے شہر نیامے میں منعقدہ او آئی سی کونسل برائے وزرائے خارجہ (سی ایف ایم ) کے 47ویں اجلاس میں 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن کے طور پر منانے کی تجویز دی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فلسطین میں غاصب صیہونی ٹولے کے جارحانہ اقدامات اور مغربی دنیا میں رائج ہو رہے اسلام مخالف اقدامات کو عالم اسلام کی دو اہم مشکلات قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسلاموفوبیا سے مقابلے کے لئے ایک عالمی دن کا تعین کیا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے مغربی ایشیا کی صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فلسطین کو ایک ایسے گہرے زخم سے تعبیر کیا جس کی تکلیف میں سبھی مبتلا ہیں۔
انہوں نے او آئی سی ممالک سے اپیل کی کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو مظالم سے روکنے کے لیے وہ اپنے سیاسی اور معاشی اثرورسوخ کا استعمال کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ مغرب اور دیگر مقامات پر مسلمانوں کے لیے نفرت اور اسلاموفوبیا میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے، حالیہ مذموم واقعات مثلاً قرآن پاک کی بے حرمتی اور گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت سے دنیا کے ایک ارب 80 کروڑ مسمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ قبیح عمل آزادی اظہادی اظہار رائے کے نام پر کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی قرار دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے سیاسی دھارے میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کے عروج نے مسلمانوں کے لیے معاندانہ ماحول بنادیا ہے اور اس نئے رجحان کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کی 5ویں بڑی آبادی والا ملک ہونے کے باوجود کووڈ-19 وبا کے بدترین اثرات کو روکنے میں کامیاب رہا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمی خوشی ہے کہ کووڈ پر ہمارے ردعمل کو عالمی سطح پر کامیاب حکمت عملی کے طور پر سراہا گیا، اور کوئی بھی خطرے سے محفوظ نہیں ہے کیوں کہ اب ہم سب کورونا کی دوسری لہر کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنا تجربہ مسلم ممالک سے شیئر کرنے کے لیے تیار ہے، اس کے علاوہ پاکستان عالمی وبا کے باعث سکڑتی ہوئی مالی گنجائش کے سبب ترقی پذیر ممالک کو درپیش چیلنجز پر کام کرنے اور انہیں اجاگر کرنے میں سب سے آگے رہا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہندوتوا کی بڑھتی ہوئی لہر نہ صرف بھارتی مسلمانوں کے لیے بلکہ علاقائی امن کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت بھارت میں 18 کروڑ سے زائد مسلمانوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ان جرائم کا ادراک کرنا ہو گا ایسا نہ ہو کہ ہمیں بھارت کے مسلمانوں کا ایک اور قتل عام دیکھنا پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال سنگین ہے، بھارتی قابض فورسز سفاکانہ قوانین کے تحت آزادی کے ساتھ کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے ناقابل بیان مظالم کر رہی ہیں تاکہ کشمیریوں کی آواز کو خاموش کیا جاسکے اور ان کے ارادے کو توڑا جا سکے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جب پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول میں تھا تو بھارت اس وقت پاکستان میں دہشت گردی کا جال بچھا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاست کی سرپرستی میں پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں معاونت کے حوالے سے ہم نے ایک ڈوزیئر تیار کیا ہے جس میں بین الاقوامی برادری کے لیے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔