مشرق وسطی

فلسطین و قدس عالم اسلام کا اولین مسئلہ ہے، صدر روحانی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ایران کے صدر مملکت نے فلسطین و قدس کو عالم اسلام کا اہم ترین موضوع قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کی رائے عامہ فلسطین و قدس کے موضوع کو سرد خانے میں ڈالنے کی دشمنوں کو اجازت نہیں دے گی ۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعرات کے روز دارالحکومت تہران میں منعقدہ 33 ویں عالمی اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے سب کو رسول اکرمؐ اور حضرت امام صادق ؑ کی یوم ولادت اور ساتھ ساتھ ایران میں ہفتہ وحدت کی آمد پر مبارکباد دیتے ہوئے کانفرنس میں شریک تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ 33 ویں عالمی اتحاد امت کا ایجنڈا عالم اسلام کے اہم ترین موضوعات میں سے ایک ہے۔

صدر روحانی نے کہا کہ اگر چہ اسلام کے دشمن عناصر حالیہ برسوں میں فلسطین اور القدس کے مسئلے کو مسلم دنیا کے سب سے اہم اور بنیادی مسئلے سے ہٹانے اور یہاں تک کہ اسے فراموش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن عالم اسلام میں رائے عامہ اور علمائے کرام نے انھیں اپنے مقاصد کو عملی جامہ پہنانےکی اجازت نہیں دی ہے۔

ایرانی صدر مملکت نے مزید کہا کہ حالیہ دہائیوں میں انہوں نے مسلمانوں کیخلاف جو سب سے اہم منصوبہ تیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ مسلم دنیا کے ساتھ دیرینہ دشمنی رکھنے والی طاقتوں کے معاملے کو پروان چڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران مغربی ممالک اور بالخصوص امریکہ نے مسلم دنیا کو کن کن جرائم کا نشانہ بنایا ہے، کو بھولنے کی تمام کوششیں کی گئیں ہیں۔

صد روحانی نے کہا کہ اسلام دشمن عناصر کی جانب سے تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں تا کہ فلسطین کی مقدس سرزمین کو قبضہ کیے جانے کے مسئلے اور علاقے اور دنیا میں لاکھوں فلسطینی مسلمان کے بے گھر ہونے کے مسلئے کو بھول جائیں اور ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کو اپنے وطن اور مادر وطن کی واپسی کے لئے مسلم عزم کی اہمیت کو کم کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے اس شوم مقاصد تک پہنچنے کیلئے کچھ کامیابیاں حاصل کیں تاہم خوش قسمتی سے وہ اپنے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں بُری طرح ناکام ہوگئے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ان کی خواہش یہ تھی کہ علاقے کے تمام مسلمانوں اور حتی فلسطینی عوام کے نقطہ نظر میں ناجائز صہیونی ریاست کو بطور خطے کے ایک معمولی اورعام ملک کے پیش کریں حتی کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ نے فلسطین کے مسئلے کو پیسیوں کے ذریعے سمجھوتے کرنے کی کوشش کی اور اس کا نام ’’ڈیل آف سینچری‘‘ رکھا۔

صدر روحانی نے مزید کہا کہ حتی کہ ان کو القدس الشریف کو غاصبوں کے دارالحکومت کے طور پرمتعین کرنے کا ارداہ تھا جو بالکل ناکام ہوگئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button