فلسطینی عوام انتفاضہ کے لئے ہمہ وقت و ہمہ تن تیار ہیں: اسماعیل ہنیہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ استقامتی محاذ کا اصل مرکز یعنی اسلامی جمہوریہ ایران ہمارے لئے قول و فعل کے اعتبار سے اسٹریٹیجک پشتپناہ ہے۔
فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایران کے نیوز ٹی وی چینل پر ایک پروگرام میں استقامتی محاذ میں رونما ہونے والی پیشرفت اور تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات نے علاقے میں نئے اسلامی تمدن کے چہرے کی عکاسی کی ہے۔انھوں نے کہا کہ صدر ایران کی تقریب حلف برداری میں مختلف ملکوں کی شرکت ایران کے اسلامی انقلاب کے آغاز کے بیالیس برس کے بعد بھی ایران کی طاقت و توانائی اور اثر و رسوخ کی علامت و مظہر ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی کابینہ میں پائے جانے والے اختلافات و کشیدگی نے اس غاصب حکومت کی کمزور چولوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کی جدوجہد کے سات عشروں کے بعد بھی ان کی جدوجہد بنیادی طور پر بہت مضبوط و مستحکم ہے اور فلسطینی عوام انتفاضہ کے لئے ہمہ وقت و ہمہ تن تیار ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ہم نے دشمن کے خلاف وسائل و ذرائع میں پیشرفت اور علاقے میں اسٹریٹیجک روابط کی گہرائی جیسے عوامل سے بھرپور استفادہ کیا۔انھوں نے کہا کہ ہمیں غاصب صیہونیوں کی ایسی نئی نسل کا سامنا ہے جو اخلاقیات و اقدار سے بالکل عاری ہے۔
دریں اثنا حماس نے ایک بیان میں سعودی عرب کی عدلیہ کی جانب سے فلسطین و اردن کے دس شہریوں کے خلاف ظالمانہ حکم کی شدید مذمت کی ہے۔ تحریک حماس نے ریاض کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں قید فلسطین و اردن کے شہریوں کو فوری طور پر رہا کرے جنھیں بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار اور پھر جھوٹے مقدمے میں سزا سنادی گئی ہے.
جہاد اسلامی فلسطین نے بھی سعودی عرب میں گرفتار کئے گئے فلسطینیوں کے خلاف سعودی عدلیہ کے حکم کی مذمت کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ سعودی عدلیہ کا فیصلہ بلا جواز اور شریعت اسلام اور فلسطین کی مظلوم قوم کے دفاع کے لئے عرب اقدار کے سراسر خلاف ہے۔واضح رہے کہ فروری دو ہزار انیس میں سعودی اہلکاروں نے سعودی عرب میں رہائش پذیر اردن و فلسطین کے ساٹھ شہریوں منجملہ فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کے رہنما محمد الخضری کو حماس کی مالی مدد و حمایت کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔اتوار کے روز سعودی عدلیہ نے بعض گرفتار شدہ افراد کو بیس سال سے زائد کی قید کی سزائیں سنائی ہیں۔