پاراچنار، پشاور مین شاہراہ نو روز سے بند، پانچ لاکھ شیعہ آبادی محصور ہوگئی
شیعہ نیوز: پاراچنار پشاور مین شاہراہ نو روز سے بند ہونے کے باعث پانچ لاکھ آبادی علاقے میں محصور ہوگئی ہے، اشیائے خوردونوش، تیل اور ادویات ختم ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پاراچنار پشاور مین شاہراہ مسلسل نو روز سے بند ہے، اسی طرح پاک افغان خرلاچی باڈر بھی ہر قسم تجارت و آمدورفت کے لئے بند ہے۔ روڈ بندش کے باعث اپر کرم کو اشیائےخوردونوش، میڈیسن سمیت فیول اور دیگر چیزوں کی سپلائی معطل ہوگئی ہے۔ آئل پمپوں میں پیٹرول اور ڈیزل نہ ہونے کی وجہ سے متعدد سکولز بھی بند ہوگئے ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق سیریس مریض جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں، جو ڈاکٹر نے پشاور ریفر کئے ہیں، زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، انکے لئے بھی خاص قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔
ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر میر حسین جان چھ سالہ بچے کو پشاور منتقل نہ کرنے کے باعث دم توڑنے کی تصدیق کی ہے، سماجی رہنماء میر افضل خان کا کہنا ہے کہ روڈ کی بندش سے پانچ لاکھ سے زائد آبادی علاقے میں محصور ہوگئی ہے۔ دوسری جانب پاراچنار میں منعقدہ قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنماوں جلال حسین اور علامہ تجمل حسین نے کہا کہ حالیہ واقعے میں سو افراد کی گرفتاری کے باوجود مزید افراد حوالے کرنے کے لئے انتظامیہ عمائدین پر دباؤ ڈال رہی ہے، اس واقعے کی طرح تری منگل سکول میں اساتذہ کے قتل، مین روڈ اور دیگر علاقوں میں درجن سے زائد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف بھی کاروائی کی جائے۔ رہنماوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد طویل خاموشی ختم کرتے ہوئے انتظامیہ اور دیگر ادارے حرکت میں آگئے، اگر ان کے ساتھ امتیازی سلوک کا سلسلہ ختم نہ کیا گیا تو وہ احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔
دوسری جانب بنگش قبائل کے راہنما ملک فخر زمان اور حاجی سلیم خان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا سے گستاخانہ ویڈیو اپلوڈ کرنے اور بدامنی کا سبب بننے والے عناصر کسی رو رعائیت کے مستحق نہیں امن کے لئے بروقت اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاویداللہ محسود کا کہنا ہے کہ بارہ اکتوبر کو سرکاری کانوائی میں شامل مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر روڈ بن کیا گیا جس میں پندرہ افراد جانبحق ہوگئے ہیں۔