پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پشاور کے شیعہ علمائے کرام اور تنظیمات کی پاراچنار کی صورتحال پر پریس کانفرنس

شیعہ نیوز: پشاور کے شیعہ علمائے کرام اور تنظیمات کے رہنماوں کی جانب سے ضلع کرم میں فریقین کے درمیان لڑائی کو مذہبی رنگ دینے اور ریاستی اداروں کی خاموشی کے خلاف پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ڈویژنل صدر آئی ایس او پشاور ڈویژن حسن رضا، علامہ عابد حسین شاکری پرنسپل جامعہ شہید عارف الحسینی، علامہ نذید حسین پیش امام جامعہ مسجد حیات آباد پشاور، مولانا سید احمد حسین صدر مجلس علمائے اہلبیتؑ پاراچنار، مولانا جمیل حسین مدرس جامعہ شہید حسینی پشاور، سید اظہر علی شاہ سربراہ امامیہ کونسل پشاور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ضلع کرم کے پرامن ماحول کو ایک منظم سازش کے تحت خراب کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر ریاستی اداروں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاراچنار میں حالیہ حملوں کا سلسلہ فرقہ وارانہ نفرت اور دہشت گردوں کا دوبار فعال ہونا ایک پریشان کن رجحان کی نشان دہی کر رہا ہے اور یہ لہر ہمارے معاشرے کی ہم آہنگی اور بھائی چارہے کے لئے شدید خطرہ کا باعث بن سکتی ہے۔ ہم اس طرح کے پر تشدد حملوں اور جھڑپوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے فوری اور موثر اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں اعلی حکام سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے تاکہ علاقے میں پائیدار امن کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔ رہنماوں کا مزید کہنا تھا کہ جب دو فریقین کے درمیان فیصلہ ہو گیا تو کونسی ایسی طاقتیں ہیں جو ماننے کے لیے تیار نہیں؟ بوشہرہ میں وہ کونسے عناصر ہیں جنہوں نے حفاظتی اداروں اور امن جرگہ کی گاڑیوں پر راکٹوں اور دوسرے جنگی ہتھیاروں سے حملہ کیا؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگ کو پورے ضلع پر مسلط کرنا اور پورے ضلع کو محصور کرنا ریاستی اداروں کے لئے لمحہ فکر ہے، چند لوگوں کا سوشل میڈیا پر کھل کر دوسرے فریق کو کافر کہنا اور ان سے جنگ کرنا جہاد اکبر سمجھنے والوں کو آج تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا، کل امن جرگہ سے انکار کرنا سب سے بڑی دہشت گردانہ سرگرمی ہے۔ ریاستی ادارے ان کے خلاف متحرک ہوں اور ان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ اگر اس دہشت گردانہ رویہ کی روک تھام نہ کی گئی تو مستقبل میں یہ لوگ ملکی اور قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بوشہرہ کی طرف سے پارا چنار سٹی پر جو میزائل داغے گئے ہیں وہ سرکاری ہیں، حکومت اور ریاستی ادارے کمزور تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ جب بھی ضلع کرم میں حالات خراب ہوتے ہیں تو ٹل پاراچنار روڈ آمدو رفت کے لئے مکمل بند کیا جاتا ہے جوکہ سراسر ناانصافی ہے۔ ٹل پاراچنار روڈ کی حفاظت حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ جب بھی ضلع کرم میں حالات خراب ہوتے ہیں تو ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او و باقی ضلعی انتظامیہ دہشت گردوں و شرپسندوں کو لگام دینے کی بجائے انٹرنیٹ معطل کرکے اپنا فرض نبھانے کا جشن مناتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button