تحفظ بنیاد اسلام ایکٹ، چاہتے تو تمام گروپوں کو جمع کرتے یا تحریک چلاتے
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ ملک میں نافذ متعدد اسلامی قوانین کی موجودگی میں تحفظ بنیاد اسلام نامی متنازعہ قانون کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تحفظ بنیاد اسلام بل پر اہل اسلام کے خود بنیادی تحفظات ہیں اور ہم نے بھی اس بل پر عوام کو اشتعال سے بچانے اور اس کو فرقہ واریت کا سبب بننے سے روکنے کیلئے قانونی، علمی و تیکنکی سقم اور نقائص کو مہذب انداز میں بیان کرکے اس متنازعہ ایکٹ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں تحمل و برداشت کے فروغ کیلئے مخالف نقطہ نظر کو سننے کا حوصلہ پیدا کرنا ناگزیر ہے اور یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کسی بل کی مخالفت کسی مسلک کے خلاف نہیں، لہذا اس کو مسئلہ بنا کر لوگوں کو ورغلا کر معاشرے میں جذباتی صورتحال پیدا کرنا اسلام کی کوئی خدمت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فروعی مسائل کو پہلے سے رائج قوانین پر عملدرآمد کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ نت نئے قوانین کے ذریعے کشیدگی میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوگا۔ ملک میں پہلے مروجہ جامع قوانین پر عمدرآمد کے ذریعے اور ضابطہ اخلاق پر عمل پیرا ہونے کی مسلسل اور مربوط کوششوں کے تحت صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بل کو بغیر بحث عجلت میں پاس کرنے کے خلاف عوام میں پائے جانے والے اشتعال کے باعث بھرپور تحریک چلائی جا سکتی تھی، تاہم ملک کی پرامن فضاء کو برقرار رکھنا ہماری اولین ذمہ داری تھی، اس لئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا گیا۔ انہوں خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا اور اس متنازعہ ایکٹ کو واپس نہ لیا تو یہ وطن عزیز پاکستان کو ایک بار پھر فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھانے کے مترادف ہوگا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے واضح کیا کہ ہم نے اتحاد و وحدت کی خاطر تمام مسالک کے ساتھ فرقہ واریت کے خاتمے کی طویل جدوجہد کی ہے اور انتشار پیدا کرنے والے گروہوں کے مکر و عزائم خاک میں ملائے ہیں اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ایسے مٹھی بھر شرپسند عناصر کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وطن عزیز کی سلامتی اور بقاء پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور اس ضمن میں کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کیا جائے گا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے تمام مسالک کے جید اور سنجیدہ علماء سے ملک کو انتہاء پسندی، فرقہ وارانہ سوچ اور تشدد کو فروغ دینے والے ملک و اسلام دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئُے مثبت اور فعال کردار ادا کرنے کی بھی اپیل کی۔