یمن کو جنگ میں ڈھکیل کر اب امارات صیہونیوں کے توے پر روٹیاں سیکنے میں مصروف
شیعہ نیوز:یمن کی مرکزی حکومت کی وزارت سیاحت نے صیہونیوں کا سیاحتی ٹور جزیرہ سقطری لانے پر متحدہ عرب امارات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یمن کی وزارت سیاحت نے کہا ہے متحدہ عرب امارات کے اس اقدام سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اس یمنی جزیرے میں صیہونی حکومت کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔
امریکی ویب سائٹ میڈل ایسٹ مانیٹر نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یمنی حکام کی اجازت کے بغیر صیہونی سیاحوں کو مقبوضہ فلسطین سے یمنی جزیرے سقطری میں پہنچایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں سیکڑوں غیرملکی سیاح ابوظبی کے ویزے سے یمن کے سقطری جزیرے میں اترے ہیں۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت، متحدہ عرب امارات کو یمن کے اسٹریٹیجک سقطری جزیرے پر قبضہ کرنے اور اسے متحدہ عرب امارات میں شامل کرنے کی ابوظہبی کی سازش کے بارے میں بارہا خبردار کر چکی ہے۔ یمنی حکام بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ وہ امارات کے اس غاصبانہ اقدام سے نمٹنے کے لئے مناسب اقدام کریں گے اور ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔
یمن کا جزیرہ سقطری بظاہر متحدہ عرب امارات سے وابستہ جنوبی عبوری کونسل کے کنٹرول میں ہے۔
درایں اثنا یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے سیاسی شعبے کے رکن علی القحوم نے المیادین ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ صنعا ایسی کسی بھی جنگ بندی کو ہرگزتسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہوگا جس میں محاصرے کا خاتمہ شامل نہ ہو۔
یمن کی مرکزی حکومت کے سیاسی شعبے کے رکن نے واضح لفظوں میں کہا کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹن گریفتھس کو صنعا کے دورے میں اس بات کا یقین ہوچکا ہے کہ یمنیوں میں جنگ بندی کے سلسلے میں اتفاق نظر پایا جاتا ہے۔
علی القحوم نے زور دے کر کہا کہ جنگ بند اور یمن کا محاصرہ ختم ہوئے بغیر بحران کا حل ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت اس سے پہلے کسی بھی موضوع پر بات کرنا لاحاصل ہے اور اس کا امکان بھی نہیں ہے۔
مذکورہ یمنی رہنما کے مطابق نیشنل سالویشن حکومت کے قائد عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو صحیح سمت میں آگے بڑھنا چاہئے اور انسانی مسائل تمام امور سے بالاتر اور مختلف ہیں۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ عبدالملک الحوثی نے اقوام متحدہ کے نمائندے سے ملاقات میں یمن میں انسانی صورت حال کے مسائل کو فوجی یا سیاسی مسائل سے مربوط کرنے کی ہر کوشش کو مسترد کر دیا اور یمن کے انسانی مسائل کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے اشتراک عمل کے طریقے کو سخت ہدف تنقید بنایا۔