مومنین توجہ کریں، قربانی کے متعلق چند اہم نکات
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اکثر مومنین قربانی کے حوالے سے پریشان ہوتے ہیں اور قربانی کے جانور سے متعلق مختلف سوالات ذہن میں رکھتے ہیں۔ ذیل میں قربانی اور قربانی کے جانور سے متعلق شرعی معلومات موجود ہیں۔ امید ہے ان مسائل کو پڑھنے کے بعد اکثر لوگوں کے سوالوں کے تسلی بخش جوابات مل جائیں گے۔
قربانی سے متعلق چند اہم نکات:
حاجی کے علاوہ باقی تمام صاحبِ استطاعت مسلمانوں پر قربانی مستحب مؤکدہ ہےالبتہ قربانی احرام پہنےہوےحاجی پر فرض ہے۔
عید الاضحی کے موقع پر مستحب قربانی میں صحیح اور سالم جانور ہی نھیں بلکہ عیب دار جانور مثلاََ اندھا، لنگڑا ، کٹے ہوئے کان والا، ٹوٹی ھوئی ھڈی والا، ٹوٹے ھوئے سینگوں والا ،خصّی ، بہت بوڑھا و کمزور و لاغر بھی قربان کیا جا سکتا ہے اگرچہ افضل و بہتر یہی ہے کہ جانور صحیح و سالم اور موٹاہو۔
یہ بھی پڑھیں رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حج، اسلامی بیداری اور دشمن کی سازشوں سمیت اہم مسائل پر گفتگو
مستحب قربانی میں نر و مادہ کا بھی کوئی فرق نہیں۔ اونٹ، گائے اوربکرےمیں حصہ داری معین کرنا ضروری نھیںمتعدد لوگوں کی جانب سے ایک جانور بھی قربان کیا جاسکتا ہے حتی مرحومین کی نیت بھی کی جاسکتی ہے۔
حصے رکھنا بالکل ضروری نھیں مثلا ایک جانور ایک سو لوگوں کی جانب سے بھی قربان کیا جاسکتا ہے۔جانور کی مشترکہ قربانی میںسب کا مساوی طور پر پیسہ ڈالنا ضروری نھیں، جس کی جو توفیق ہو اتنی مقدار میں پیسہ ڈال سکتاہےمثلا کوئی 1000 روپےدے،دوسرا 5000دےسکتا ہے۔قربانی کے ثواب کا تعلق آپکے حصے اور پیسے کی مقدار سے نھیں بلکہ آپکے اخلاص سےہےیعنی جتنا آپ اللہ کے لئے خالص ہونگے ثواب اتنا زیادہ ملےگا چاہے آپ صرف ایک سو روپے دے رہے ہوں کیونکہ اللہ تعالٰی آپ کا خلوص دیکھتا ہے۔
جانور کی مستحب قربانی میں2 دانت شرط نھیں،بلکہ احتیاط کے طور پر اگر گائے بھینس اور بکرےکی عمر دو سال مکمل ہو جائےتوکافی ہے۔
قربانی کا وقت طلوع آفتاب کے بعد شروع ہو جاتا ہے اور طلوع آفتاب کے بعد قربانی کا افضل وقت عید کے پہلے دن نماز عیدکے بعد ہے۔کسی بھی حلال گوشت جانور کےکپورے یا فوطے (نر جانور کی اگلی شرمگاہ ) کھانا حرام ہے۔
قربانی کے گوشت کا ایک حصہ گھرکے لیے رکھناچاھئیے، دوسرا حصہ مسلمان رشتہ داروں کو دیناچاھئیے اور تیسرا حصہ غریب مسلمانوں کو دینا چاھئیے۔قربانی کی کھال صدقہ کے طور پر ضرورتمند کو دینا مستحب ہے، لیکن قصاب کو اجرت کے طور پر دینا مکروہ ہے۔
قربانی کرنے والے شخص کا عقیقہ ساقط ہو جاتا ہے۔
میت کے لیے ثواب کی نیت سے قربانی کر سکتے ہیںایک ہی جانور دو یا دوسے زیادہ لوگوں کی نیت سے قربان کر سکتے ہیں۔
ٓاللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کی قربانی کو قبول فرمائے۔