آرٹیکل 63اے کے بارے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس فائز عیسٰی کا فیصلہ ملکی و قومی مفادات کے برعکس ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس
شیعہ نیوز : چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ آرٹیکل 63اے کے بارے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس فائز عیسی کا فیصلہ ملکی و قومی مفادات کے برعکس ہے، فیصلے کے اثرات قوم اور سیاسی استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہوں گے، حالیہ آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت شدید اضطراب اور عجلت میں ہے، آئینی ترامیم کے حوالے سے پارلیمنٹ پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے، شنید ہے کہ چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے، عوام شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں اور ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، حالیہ فیصلے سے لوٹا کریسی کی راہ ہموار ہو گئی ہے اور پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کو قانونی ڈھال فراہم کر دی گئی ہے، لالچ اور دھونس دھاندلی کے زور پر اراکین پارلیمنٹ سے ان کی رائے خریدنے کا راستہ آپ نے کھول دیا ہے، جمہوریت یا آئین کی روح کیا اسی کا نام ہے۔؟ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ موجودہ حکومت کے حق میں جائے گا، جو پارلیمنٹ سے متنازع آئینی ترمیم منظور کروانے کی بھر پور کوشش میں لگی ہوئی ہے، سب دیکھیں گے کہ فیصلے کا مستقبل میں کس قدر غلط استعمال ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زرقا سمیت جس جس پر بھی دباؤ ڈالا جا رہا ہے ہم ان کے ساتھ ہیں، ہم کسی کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے، ظلم کر کے کوئی جیت نہیں سکتا، یزید، نمرود، فرعون کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں، کیا نیتن یاہو جیت گیا ہے، مجلس وحدت مسلمین اپنی بہن زرقا کے ساتھ کھڑی ہے، اس ملک میں طاقت کا قانون رائج کر کے جو اسے جنگل بنانا چاہتے ہیں انہیں بالآخر اس قوم کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا، یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ جس فلور کراسنگ کا دروازہ انیس ستانوے میں میاں نواز شریف نے اپنے دوسرے دور حکومت میں خود بند کیا تھا اس شق کے خلاف آج پوری ن لیگ خود صف آراء بنی ہوئی ہے، جس میں بعدازاں پرویز مشرف نے ترمیم کی تھی، اس وقت سنہ انیس سو ستانوے میں جو شق شامل کی گئی تھی اس کا مقصد لوٹا کریسی کا راستہ روکنا تھا، جس کے تحت کسی بھی رکن اسمبلی کو پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے یا اپنے لیڈر اور پارٹی کی پالیسی کے خلاف تقریر کرنے پر بھی نا اہل کیا جا سکتا تھا۔