مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

شام کے خلاف اردوغان کی فوجی دھمکی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) رجب طیب اردوغان نے اعلان کیا ہے کہ شام کے صوبہ ادلب میں ترک فوج کی کارروائیاں کسی بھی لمحے شروع ہو سکتی ہیں۔

ترکی کے صدر نے دعوی کیا ہے کہ انقرہ نے ادلب کے بارے میں شامی حکومت کو ایک بار پھر انتباہ دیا ہے لیکن اب تک کو‏ئی جواب نہیں ملا ہے اور اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔

رجب طیب اردوغان نے دعوی کیا کہ ترکی شام کے صوبہ ادلب میں قیام امن کے پرعزم ہے ۔ ترک صدر نے روس کے ساتھ اپنے مذاکرات کو بھی لاحاصل قرار دیا۔
درایں اثنا ترکی کے وزیر دفاع حلوصی آکار نے بھی تاکید کی ہے کہ ان کا ملک شمال مغربی شام میں واقع صوبہ ادلب میں اپنی چیک پوسٹوں سے پیچھے ہٹنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
دوسری جانب حکومت روس نے خبردار کیا ہے کہ ادلب میں شامی فوج پر ترکی کا فوجی حملہ، انقرہ کے لئے بدترین سیناریو ہوگا۔ ادلب میں شام کی مسلح افواج کے خلاف فوجی کارروائیاں شروع کرنے کی ترکی کی دھمکیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کرملین کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ادلب میں دہشتگردوں کے خلاف کوئی بھی فوجی کارروائی شام میں ترکی کے ساتھ روس کے سمجھوتے کی روح کے مطابق ہونا چاہئے اور اگر ترکی کا فوجی اقدام شام کی قانونی فورسز کے خلاف ہوگا، جبکہ ایسا ہی ہے، تو یہ انقرہ کے لئے بدترین سیناریو ہوگا۔
پیسکوف نے مزید کہا کہ ہم گذشتہ ایک برس کے دوران سوچی سمجھوتے سے مطمئن رہے ہیں اور یہ اطمینان دو طرفہ تھا لیکن شام کی مسلح افواج اور روسی فوجی سائٹوں پر ادلب سے دہشتگرد گروہوں اور جنگجئوں کے حملوں سے ہم پوری طرح ناراض ہیں۔
درایں اثنا اقوام متحدہ میں چین کی نائب مندوب نے کہا ہے کہ شام سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہونا چاہئے۔ ووہای تایو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مزید کہا کہ شام میں دہشتگردی کے خاتمے سے ہی سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کا پرامن ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے نائب مندوب نے صوبہ ادلب کی صورت حال کے بارے میں کہا کہ ادلب، دہشتگردوں کے پروان چڑھنے کا اڈہ بن چکا تھا۔صوبہ ادلب، شام میں دہشتگرد گروہوں کا آخری اڈہ ہے جو اس صوبے کی آزادی کے بعد ختم ہوجائےگا اور یہاں سے دہشتگردوں کا صفایا ہوجائے گا۔اس کے ساتھ ہی شامی فوج کی پیشقدمی کے بعد ترکی نے ادلب میں مزید فوج روانہ کردی ہے اور شام کی فوج کو دھمکی دیتے ہوئے ادلب میں اس کی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button