پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

کابل میں بے گناہ طلباوطالبات و سیالکوٹ میں زاکر اہل بیت نوید عاشق قتل کے خلاف ریلی

شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی کے زیر اہتمام کابل میں بے گناہ طلبا و طالبات کے قتل عام و ذاکر اہل بیت نوید عاشق کے قتل کے خلاف خراسان تا نمائش چورنگی
ریلی نکالی گئی ریلی سیخطاب کرتے ہوئے مولانا باقر زید علامہ صادق جعفری۔علامہ حیات عباس نجفی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نامور ذاکر نوید عاشق بی اے کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے سیکورٹی اداروں کی نااہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں ایک بار پھر شیعہ ٹارگٹ کلنگز کا منظم آغاز کیاجا رہا ہے۔دہشت گرد عناصر کے پشت پناہ حکومت کے اندر موجود ہیں۔ملکی سالمیت و بقا کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔مقتدرقوتیں ہوش کے ناخن لیں۔شدت پسند طاقتوں کا راستہ روکنے کے لیے سخت ترین اقدامات کرنے ہوں گے۔ریاستی ادارے ملک بچانے کے لیے قومی سلامتی کے دشمنوں پر آہنی ہاتھ ڈالیں۔قانون وانصاف کے تقاضوں کی راہ میں تعصب، مسلکی سوچ اور جانبداری جیسی چیزوں کو رکاوٹ نہ بننے دیا جائے۔انہوں نے نوید عاشق کے قاتل اور دیگر ذمہ داران کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کی سزا میں تاخیر ان کے حوصلے میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔شدت پسند ملک و قوم کے مجرم ہیں انہیں قانون کے شکنجے میں لانا ریاستی اداروں کی اولین ذمہ داری ہیمقررین نے کہا کہ دارالحکومت کابل کے شیعہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں معصوم بچیوں پر ہونے والے وحشیانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اقدام قرار دِیا ہے۔رہنماوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے برسر اقتدار آنے کے دوران شیعہ ہزارہ برادری پر ظالمانہ اور غیر انسانی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جن میں سینکڑوں معصوم جانوں کا نقصان ہو چکا ہے لیکن طالبان حکومت ہزارہ برادری کا تحفظ کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے۔ایک سال کے عرصے میں کئی سفاکانہ حملے کیئے گئے ہیں جن میں ہسپتال،تعلیمی مراکز مساجد و امام بارگاہ شدید متاثر ہوئے ہیں معصوم بچیوں پر کیا گیا یہ تیسرا بزدلانہ حملہ ہے۔اس بربریت پر انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے عالمی اداروں اور ممالک کی خاموشی افسوس ناک ہے۔رہنماوں نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت اس ظلم وبربریت کے ذمہ دار ہیں اس طرح کے مسلسل حملے جاری رہنا اور حکومتی اداروں کیطرف سے انہیں روکنے میں مسلسل ناکامی انکی کارکردگی اور سوچ پر سوالیہ نشان ہے، اب تک ان حملوں میں ملوث افراد اور شدت پسند گروہوں کی حکومتی سطح پر نہ تو باقاعدہ نشاندہی کی کئی ہے اور نہ ہی منصوبہ بندی کرنے دہشت گرد قانون کی گرفت میں آئے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button