شیعہ مسنگ پرسنز کو 2 ہفتوں میں رہا کیا جائے، ورنہ 26 جولائی سے ملک گیر احتجاج کیا جائیگا، علی اویس زیدی
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )لا پتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے 26 جولائی کو ملک گیر احتجاج کا عندیہ دے دیا۔ آئی ایس او پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علی اویس زیدی نے سرزمین شہداء ڈیرہ اسماعیل خان میں ہنگامی پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک محب وطن لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہم اس غیر آئینی اقدم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے۔ علی اویس زیدی نے کہا کہ ہم پاکستان کے محب وطن شہری ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان میں قانون و آئین کی بالادستی ہو، جبری گمشدگیوں کا سلسلہ گذشتہ 5 سال سے جاری ہے، جس کے تحت کئی نوجوان تاحال لاپتہ ہیں، تاہم اس دوران کئی نوجوان اپنے گھروں کو واپس بھی لوٹ آئے ہیں، یقینی طور پہ لاپتہ افراد کی واپسی سے آئین و قانون کی بالادستی ہوئی ہے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے متعدد لاپتہ شیعہ افراد تاحال جبری طور پہ لاپتہ ہیں، تمام شیعہ لاپتہ افراد کو منظرعام پر لایا جائے اور اگر ان پر الزام ہیں تو عدالتوں میں پیش کرکے مقدمے چلائے جائیں اور بے گناہوں کو رہا کیا جائے۔
مرکزی جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ اگر لاپتہ افراد کو دو ہفتوں کے دوران بازیاب نہ کرایا گیا تو 26 جولائی سے ملک گیر احتجاج کا آغاز کیا جائے گا، جس کے تحت دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی تحریک کو پھیلایا جائے گا۔ آئی ایس او پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علی اویس زیدی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جاری شیعہ لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی گھمبیر ہوتا جا رہا ہے اور شیعہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ در در کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں، کوئی بھی ادارہ اُن کی فریاد سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل انتہائی قابل تشویش ہے کہ لاپتہ افراد اس ملک کے باشندے ہیں اور اُن کا آئینی اور قانونی حق ہے کہ اُن کے اہلخانہ کو مکمل آگاہی دی جائے اور اُن کی ملاقاتیں کرائی جائیں۔ علی اویس زیدی نے کہا کہ کورونا وائرس جیسی موذی مرض کے پھیلاو کی وجہ سے شیعہ گمشدہ افراد کے خانوادے اسوقت شدید مشکلات اور اذیت کا شکار ہیں اور وہ اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرنے کیلئے بے چین ہیں۔