
معروف بلتستانی مجتہد آیت اللہ شیخ حسنین شعبانی النجفی قم میں انتقال کرگئے
آپ صاحب رسالہ مجتہد تھے لیکن اپنوں نے ہی قدر نہ کی۔ ایران و عراق میں جہاں مخصوص علاقوں کے لوگ اپنے علاقائی مراجع کی طرف رجوع کرتے رہے ہیں، آپ ناشناختہ رہے۔ آپ نے تقوی و پرہیزگاری اور عاجزی کی وجہ سے خود کو نمایاں کرنے سے گریز کیا اور آخر وقت تک سادگی کے ساتھ زندگی گزاری
شیعہ نیوز: بلتستان سے تعلق رکھنے والے معروف مجتہد آیت اللہ العظمی شیخ حسنین شعبانی النجفی آج قم میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کا تعلق کارگل و بلتستان کے سنگم پر واقع ضلع کھرمنگ کے گاؤں برولمو سے تھا۔ آپ کے والد شیخ علی برولمو اپنے زمانے کے جید عالم دین تھے جن کی دینی خدمات معروف ہیں۔ آپ کا مزار عین کارگل کے بارڈر پر مرجع خلائق ہے جہاں سے پاکستان و بھارت کا بارڈر اور فوجیوں کی نقل و حرکت بخوبی نظر آتی ہے۔
مرحوم آیت اللہ حسنین نجفی کے پاس انڈین شہریت تھی کیونکہ 1971 کی جنگ کے موقع پر آپ پاس کے گاؤں تشریف لے گئے تھے جہاں بھارت نے راتوں رات قبضہ کر لیا اور اس گاؤں کے باشندے راتوں رات پاکستانی سے انڈین ہوئے۔ آپ وہیں سے نجف اشرف تعلیم کے لئے تشریف لے گئے اور وہاں اپنا علمی مقام بنایا اور دوبارہ کبھی وطن لوٹ کر نہیں آئے۔ صدام کے آخری دور میں آپ کو نجف چھوڑنا پڑا اور قم میں سکونت اختیار کی۔
یہ بھی پڑھیں: راستوں کی مسلسل بندش کے باعث پاراچنار میں دوبارہ احتجاج
آپ صاحب رسالہ مجتہد تھے لیکن اپنوں نے ہی قدر نہ کی۔ ایران و عراق میں جہاں مخصوص علاقوں کے لوگ اپنے علاقائی مراجع کی طرف رجوع کرتے رہے ہیں، آپ ناشناختہ رہے۔ آپ نے تقوی و پرہیزگاری اور عاجزی کی وجہ سے خود کو نمایاں کرنے سے گریز کیا اور آخر وقت تک سادگی کے ساتھ زندگی گزاری۔ آپ فقہ میں قرآنی منہج کے حامل تھے اسی لئے آپ کی بعض فقہی آراء معروف سے ہٹ کر تھیں، جیسے آپ نماز جمعہ کو غیبت امام میں بھی واجب عینی سمجھتے تھے۔
اللہ تعالٰی آپ کی مغفرت کرے، غریق رحمت کرے اور محمد و آل محمد ص کے ساتھ محشور کرے۔