
عزاداری ہمارا آئینی بنیادی حق ہے اس پرایف آئی آرز کا اندراج بنادی حقوق کی پامالی ہے, مرکزی رہنما ایم ڈبلیوایم
شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود ڈومکی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ وطن عزیز کے وسیع علاقے کو بارش اور سیلاب کے باعث بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ہزاروں خاندانوں کی املاک تباہ ہو گئی ہیں۔
خواتین بچے بوڑھے جوان اس وقت کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔سینکڑوں لوگ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں پاکستان اپنی تاریخ کے ایک بہت بڑے انسانی المیے سے گذر رہا ہے۔ لاشوں کو دفنانے کے لئے بھی لوگوں کو جگہ نہیں مل رہی جبکہ ملک کے حکمران اقتدار کی رسہ کشی اور جنگ میں مصروف ہیں۔ حکومت، حزب اختلاف ،سیاسی جماعتوں اور منتخب نمائندوں کو مظلوم متاثرین کی خبر گیری اور مدد کرنے کی توفیق نہیں ہوئی۔یہ وقت متحد ہو کر ملک اور عوام کو بچانے کا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری صوبائی صدر و اراکین کابینہ کے ساتھ اس وقت متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں جبکہ ایم ڈبلیو ایم کی صوبائی ضلعی تحصیل اور یونٹس کے کارکنان ان بارش اور سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔ ہم نے مختلف مقامات پر متاثرین کے لئے امدادی کیمپ لگائے ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں اپنے بے یارومددگار ہم وطنوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس ہنگامی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے فی الفور ڈونرز کانفرنس طلب کی جائے۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں ذکر امام
حسین علیہ السلام جیسی عظیم عبادت کو جرم قرار دے کر عزاداروں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ پاکستان کا آئین واضح اور دو ٹوک الفاظ میں پاکستان کے شہریوں کی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت، پولیس اور انتظامیہ میں یزیدی فکر کی حامل کون سی کالی بھیڑیں بیٹھی ہیں جنہیں نواسہ رسول کے ذکر سے چڑ ہے اور وہ چار دیواری کے اندر ہونے والی مجالس عزا پر ایف آئی آرز کرتے ہیں اور ہائی کورٹ کے صریح احکامات کے باوجود مجلس عزا میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں۔ یہ ایف آئی آرز آئین پاکستان کی سنگین خلاف ورزی اور ہماری مذہبی آزادی پر حملہ ہیںجسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق حکومت پاکستان نے دوبارہ خط لکھ کر شیعہ سنی مسلمانوں کی عبادت یعنی ذکر حسین اور مجالس عزا کو جرم قرار دے کر ایف آئی آرز کے اندراج کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور اسے آئین پاکستان شہری حقوق اور حقوق انسانی کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ وزارت انسانی حقوق نے اپنے اس اقدام سے آئین پاکستان کے ساتھ ساتھ کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ مجالس عزا اور عزاداری کے خلاف مقدمات واپس لئے جائیں اور انتظامیہ و پولیس میں موجود ان عناصر سے جواب طلبی کی جائے جنہوں نے یہ شرمناک عمل انجام دیا ہے۔اسلام آباد کراچی کمپنی تھانے میں کالعدم دہشت گرد ٹولے کے وہ لوگ جن کے نام شیڈول فور میں ہیں وہ جلوس لے کر پہنچتے ہیں اور ان کی خواہش پر اتحاد بین المسلمین کے علمبردار علماءکرام پر مقدمہ درج کیا جاتا ہے حالانکہ شیڈول فور والے عناصر کا جلوس میں شریک ہونا قانونا جرم ہے۔ علامہ سخاوت قمی علامہ نصرت عباس بخاری علامہ سید شہنشاہ نقوی اور علامہ کاظم نقوی ہمیشہ شیعہ سنی وحدت امن اور اتحاد امت کے علمبردار رہے ہیں ان پر مقدمات کے اندراج کا مطالبہ کرنے والے وہی عناصر ہیں جو ملک میں مذہبی منافرت کی آگ لگانا چاہتےہیں