ریاست کے تمام ستون اپنے دائرہ کار میں رہ کر ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ریاست کے تمام ستون اپنے دائرہ کار میں رہ کر ملک کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔
دفتر وزیراعظم سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور ظہیرالدین بابر اعوان نے ملاقات کی۔
مذکورہ ملاقات میں آئینی، قانونی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اداروں کے مضبوط ہونے کو اہم قرار دیا۔
مشیر پارلیمانی امور سے گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے اداروں پر انگلیاں اٹھانے والے کسی قیمت پر جمہوریت کے علمبردار نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے تمام ستون اپنے دائرہ کار میں رہ کر ملک کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ملاقات کے دوران بابر اعوان نے معاشی استحکام اور کورونا سے بچاؤ کی حکومتی پالیسیوں کو حکومت کی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ اندھیرے فروشوں کا پاکستان میں اب کوئی مستقبل نہیں۔
خیال رہے کہ اگرچہ اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کسی کا نام نہیں لیا تاہم ان کا یہ بیان حالیہ دنوں میں اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک اور اداروں کے خلاف بیان بازی پر ردعمل کو ظاہر کر رہا ہے۔
گزشتہ دنوں بھی وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ملک کی تاریخ میں جس طرح سیاسی اپوزیشن جماعتوں نے فوج پر حملہ کیا وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا اور وہ زبان استعمال کی جارہی ہے جو بھارت کی پروپیگنڈا مشین پاکستان کے خلاف استعمال کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا مؤقف یہ ہے کہ الیکشن میں فوج نے دھاندلی کروائی اس لیے حکومت سلیکٹڈ ہے لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ اگر انتخابات می دھاندلی ہوئی ہے تو کیا آپ الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ گئے یا پارلیمنٹ میں آئے کسی فورم پر آپ نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ ماضی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ملک میں بدترین کرپشن کی، آصف زرداری کو نواز شریف نے کرپشن ہر پی جیل میں ڈالا تھا، انہی دونوں جماعتوں کی وجہ سے ملکی قرضے میں اضافہ ہوا، جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے خود فیصلہ کرلیا کہ میں صادق و امین ہوں اور کسی کو جوابدہ نہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘خود کو جمہوریت پسند کہلانے والے کہتے ہیں کہ جمہوری حکومت گرا دو، اپوزیشن کا صرف ایک مطالبہ ہے کسی طرح انہیں این آر او دے دیں لیکن کسی نے انہیں این آر او دیا تو وہ کام کرے گا جو دشمن کرتا ہو اور کسی نے ان چوروں کو این آر او دیا تو ملک سے غداری کرے گا’۔
یاد رہے کہ اس وقت ملک کی 11 اپوزیشن جماعتیں جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) و دیگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اتحاد سے حکومت مخالف تحریک چلا رہی ہیں۔
اس اتحاد کے تحت پہلے مرحلے میں مختلف شہروں میں جلسے کیے گئے تھے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے 31 دسمبر تک اپنے تمام اراکین پارلیمنٹ کے استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروانے کا کہا تھا جبکہ 31 جنوری 2021 تک وزیراعظم خان کو مستعفی ہونے کا بھی وقت دیا گیا ہے۔