اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

ممبر قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے پاراچنار میں شیعہ نسل کشی کی اصل وجہ بتا دی

انہوں نے کہا کہ تکفیریوں سے نعرہ حیدری برداشت نہیں ہوتا، میں تو اہل سنہ میں سے ہوں مجھے تو یا علی کہنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر کوئی میرے رسول اور انکی آل پاک پر درود و سلام بھیجے وہ میرے لیے بہت ہی قابل احترام ہے

شیعہ نیوز: ممبر قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی ماہ سے پاراچنار میں منظم انداز میں شیعہ نسل کشی کی جا رہی ہے، انکو ٹاگیٹ کر کے زبح کیا جاتا ہے جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ شیعہ حضرات یا محمد کے ساتھ یا علی بھی کہتے ہیں۔

شاندانہ گلزار  نے کہا کہ دھشتگردوں سے نعرہ حیدری برداشت نہیں ہوتا، میں تو اہل سنت میں سے ہوں مجھے تو یا علی کہنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر کوئی میرے رسول ص اور انکی آل پاک پر درود و سلام بھیجے وہ میرے لیے بہت ہی قابل احترام ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 3 دنوں سے پاراچنار میں جو قیامت برپا ہے اسکی زمہ دار وفاقی حکومت پاکستان ہے۔ شاندانہ گلزار  نے کہا کہ 2014 میں عمران خان نے جب پر امن دھرنا دیا ہوا تھا اور اس وقت اہل اقتدار کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کیا جائے تو اس وقت بھی ایک انتہائی المناک واقع رونما ہوا تھا، جس میں ہمارے بچے آرمی پبلک اسکول میں زبح کیے گئے تھے، وہ دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، تب بھی یہی ہوا تھا جو ایک بار پھر پاراچنار کے شیعوں کے ساتھ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں شہید صحافیوں کی تعداد 189 ہوگئی

شاندانہ گلزار نے زور دے کر پوچھا کہ آخر کون ہے پاکستان کا یہ دشمن جو اربوں ڈالر کی باڑ لگے ہونے کے باوجود کبھی آسمان سے ٹپک پڑتا ہے کبھی زمین سے نکل آتا ہے اور پاکستانیوں کا قتل عام کرتا ہے، خصوصا میرا صوبہ خیبرپختونخواہ ہی اسکا نشانہ کیوں بنتا ہے ؟ اس بات کی سمجھ نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اہل تشیع اور اہل سنت پر امن انداز میں ہتے ہیں لیکن دشمن بلوچستان اور خبیرپختونخواہ میں کرم ایجنسی اور پاراچنار کے لوگوں کو ہی کیوں اس افریت کا نشانہ بناتے ہیں؟

شاندانہ گلزار  نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو عوام کے مسائل نظر نہیں آتے شاید وہ عوام کو انسان ہی نہیں سمجھتے، کیونکہ جب انکو  کہیں سفر کرنا ہو تو انکے لئے ہیلی کاپٹر مہیا کر دیے جاتے ہیں، یا جب نواز شریف کے سمدھی جیسے چور کو ملک میں لا کر اقتدار اسکے حوالے کرنا ہو تو بڑے بڑے جہاز انکو لینے پہنچ جاتے ہیں لیکن جب کسی حادثے میں کسی زخمی کو ٹرانسپورٹ کرنا ہو تو انہیں جانوروں پر انکی ٹانگیں باندھ کر ٹرانسپورٹ کیا جاتا ہے، یہ اس وقت پاکستان کو حال ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپاہ صحابہ کے تکفیری دھشتگرد اورنگزیب فاروقی کے وارنٹ گرفتاری جاری

انہوں نے کہا کہ سب ایک بات کان کھول کر سن لیں کہ ہم پاکستان کے حقیقی مجاہد ہیں، ہم تنخوہدار مجاہد نہیں۔ ہم نے ڈھائی سال سے سر پر کفن باندھا ہوا ہے ایک ایک ظلم برداشت کر رہے ہیں۔ ہم نے 09 مئی کو کسی کے خلاف ہاتھ نہیں اٹھایا نہ بدلہ لیا 25 مئی 2022 کو بھی ہم  نےبرداشت کیا، 04 اکتوبر کو پنڈی پولیس نے ہمارے بچوں کو برہنہ کر کے  انکو مرچی والے پانی سے نہلایا ہم نے برداشت کیا۔ یہ کس قسم کے گندے لوگ ہیں جو ابھینندن اور کلبھوشن کے خلاف تو ایسا نہیں کرتے لیکن محب وطن پاکستانیوں کے ساتھ یہ ظلم و زیادتی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم 24 نومبر کے احتجاج میں بھرپور انداز میں شریک ہونگے اور ڈی چوک اسلام آباد پہنچیں گے چاہے ہمیں 1 دن لگے یا 2 دن لیکن ہم ضرور پہنچیں گے کیونکہ اب بہت ہو گیا اب مزید ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری مقتدرہ پاکستان کے نہیں بلکہ بائیڈن اور جنرل (ر) باجواہ کےابھی بھی غلام ہے اور جنرل (ر) باجواہ کے آرڈر پر ہی چلتے ہیں۔ ہمیں انکے ایک ایک ڈرامے اور جھوٹ کا مکمل علم ہے۔

شاندانہ گلزار  نے مزید کہا کہ جب عمران خان اقتدار میں تھے اور مریم نوز کی ٹیم انکے خلاف انکی بیٹی ٹیرن وائٹ کے کیس کا پراپگنڈہ زور و شور سے کر رہی تھی تو اس وقت مقتدرہ کہ ان لوگوں نے جو دوسروں کی ویڈیوز بناتے ہیں، نے عمران خان کو فائلیں پیش کیں اور بتایا کہ جو لوگ آپکے کے خلاف پراپگنڈہ کر رہے ہیں ان فائلوں میں ان سب کی ماؤں بیٹیوں کے خلاف مواد موجود ہے، لیکن خان صاحب نےاسی وقت وہ فائلیں پھینک دیں اور کہا کہ اگر میں بھی انکی طرح وہی غلیظ حرکت کروں جو وہ کرتے ہیں تو مجھ میں ان گندے لوگوں میں کیا فرق رہ جائے گا ؟ میں کسی کی ماں بہن بیٹی کی عزت کو نہیں اچھالوں گا۔

شاندانہ گزار نے کہا کہ ہم ہر چیز کی قربانی دینے کو تیار ہیں لیکن اب اس ظلم و بربریت کو برداشت نہیں کریں گے اور اپنے پر امن احتجاج سے ملک میں حقیقی تبدیلی لائیں گے لہذا تمام ہم وطن بلا تفریق رنگ و نسل، مذہب و ملت اس احتجاج میں ہمارا بھرپور ساتھ دیں تاکہ ہم پاکستان کو حقیقی آزادی دلوا سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button