کراچی، آئی ایس او کی جانب سے مرکزی جلوس میں نماز کا اہتمام
کربلا کا درس فقط مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے نمونہ عمل ہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے 10محرم الحرام روزِ عاشورہ کودورانِ مرکزی جلوس باجماعت نمازِ ظہرین کا اہتمام تبت سینٹر پہ کیا گیا۔
نمازِ ظہرین حجت السلام والمسلمین مولانا حافظ حیدر نقوی کی اقتداءمیں ادا کی گئی، بعد از نمازِ ظہرین برادر محمد رضا نے عزادارانِ امام حسینؑ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کے میدان میں گونجنے والی صدائے نصرت ہر دورکے یزیدیوں کے لیے للکار کی مانند ہے، کربلائے کشمیر، فلسطین، یمن، بحرین،پاکستان، نائیجیریا میں مظلومین آج کے دور کے یزیدیوں سے برسرِ پیکار ہیں ۔واقعہ کربلا در حقیقت اسلام و انسانیت کی بقا کا ضامن ہے، انسانیت کا شعور بلندی کو جیسے ہی چھوتا ہے کربلا ان کے لیے مشعلِ راہ بن جاتی ہے کیونکہ کربلا کا درس فقط مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے نمونہ عمل ہے۔
محمد رضا نے مزید کہا کہ آج پاکستان میں جنگل سا قانون نافذ ہوگیا کہ کسی بھی نوجوان ، عالم ، پروفیسر ، انجینئراور وکیل کو دن دھاڑے کہیں سے بھی لاپتہ کردیا جاتا ہے اور جب سوال کیا جاتا ہے تو نہ حکومتِ پاکستان،نہ چیف جسٹس آف پاکستان اور نہ ہی مقتدر قوتیں جواب دیتی ہے جبکہ پاکستان کے آئین میں آرٹیکل 9اور10 میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ اگر کسی کو کسی بھی جرم میں حراست میں لیا جائے تو چوبیس گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے مگر یہاں تو قانون و آئین بنانے والے خود اس کی پامالی کا باعث بن رہے ہیں نہ تو زیرِ حراست لیے ہوئے افراد کو ظاہر کرتے ہیں اور نہ کورٹ میں پیش کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے خانوادوں کو ان سے ملنے دیتے ہیںجبری گمشدگی کے اندھے قانون کو اپنے غیر ملکی آقاؤں کے اشارے پہ لاگو کیاجارہا ہے۔
محمد رضا نے کہا کہ آئمہ اطہار ؑ کے مزارات ہمارے لیے ریڈ لائن ہیں جب بھی ہمیں محسوس ہوگا کہ مزارات کے خلاف سازش ہورہی ہے تو ہم اپنی جان کا نذرانہ دے کر ان کی حفاظت کریںگے،ہم مقتدر قوتوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ محمد و آلِ محمدؑ کے روضوں کی حفاظت کرنا ہمارا بنیادی، دینی اور شریعی حق ہے جس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشتگردوں اور محب وطن پاکستانیوں کے درمیان فرق ہونا چاہیے،اسیرانِ ملت جعفریہ کے خانوادے کو اپنے پیاروں سے ملنے کی اجازت نہیں جبکہ غیر ملکی جاسوس اور دہشتگرد کلبھوشن کی فیملی کو اس سے ملوایا جاسکتا ہے، ہمارے ادارے سن لیں کہ شیعانِ علیؑ کو ان کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے اور تکفیری دہشتگردوں اور محب وطن شیعوں کے درمیان واضح فرق رکھا جائے۔