مشرق وسطی

وعدہ صادق 2 ہماری عسکری طاقت کا کم ترین اظہار تھا، جنرل سلامی

شیعہ نیوز: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف سردار حسین سلامی نے آج صبح اصفہان کے میدان بزرگمہر میں شہید جنرل حاج عباس نیل فروشان کی تدفین کے موقع پر تشیع جنازہ میں شریک ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اصفہان کا شہر ایک اور فخر اور فضیلت کی داستان رقم کر رہا ہے، جو روشن ستاروں جیسے شہیدوں سے بھرا ہوا ہے، یہ جملہ اصفہان کی عظمت اور وہاں کے شہیدوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین کے لئے ہے۔ سردار سلامی نے کہا کہ یہ ایک کتنی خوبصورت سند ہے کہ ہر کچھ عرصے کے ایک عظیم سردار اور طاقتور شخصیت دور دراز اسلامی سرزمینوں پر اسلام کی حفاظت کے لیے میدان میں آتی ہے، مسلمانوں کی عزت و حرمت کی پاسداری کرتی ہے اور مسلم خواتین کی ناموس کا دفاع کرتی ہے اور یہ لوگ اصفہان کے وفادار اور فداکار لوگوں کے دلوں میں ایک چمکتے نگینے کی طرح بار بار زندگی پاتے ہیں اور عرش الٰہی کیطرف رخصت ہو جاتے ہیں تاکہ لقا اللہ کی منزل پانے والے شہیدوں کے ساتھ خداوند کریم کے ہاں زندہ رہیں۔”

شہید کی عظمت:
جنرل سلامی نے مزید کہا کہ ہمیں آج بھی ہمیں سردار سید محمد حجازی اور حاج علی زاہدی کی شہادت یاد ہے، وہ بھی لبنان سے آئے تھے، آج پھر ہم ایک عظیم، بلند مرتبہ، وفادار، فداکار، اور آسمانوں میں جاوداں شہید کی تشییع کر رہے ہیں، سردار نیلفروشان اہل بیت (ع) کے مکتب سے تربیت یافتہ تھے اور ایک مومن اور انقلابی والدین کی گود میں پلے بڑھے، میں نے ان کے ساتھ سالہا سال گزارے لیکن اس دوران ان کی عظیم شخصیت کا ایک چھوٹا سا حصہ ہی جان سکا، وہ صرف 15 سال کی عمر میں جہاد کے میدان میں آ گئے اور ان دنوں سید الشہداء مقاومت کے ساتھ آسمان کی طرف پرواز کر گئے، ایک لمحے کے لیے بھی وہ جہاد کے میدان سے دور نہیں رہے۔ سردار سلامی نے کہا کہ سردار شہید نیلفروشان ایک بلند مقام شخصیت کے حامل تھے، جنہوں نے اللہ کی خاطر مخلصانہ عمل اختیار کیا، عظیم شہیدوں کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ شہرت سے دور رہے اور صرف اللہ کی رضا کے لیے جہاد کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ سالوں پہلے، محمد رضا زاہدی کے معاون برائے آپریشنز تھے اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کرتے تھے، وہ کبھی میدان سے پیچھے نہیں ہٹے مگر اپنے اس خون آلود جسم کے ساتھ واپس آئے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف نے مزید کہا کہ شہید نیلفروشان ایک فکری انسان تھے جن کی سوچ عسکری معاملات سے کہیں آگے تھی، وہ عالمی تبدیلیوں سے بخوبی واقف تھے اور اس قدر فکری بلوغت تک پہنچ چکے تھے کہ سپاہ پاسداران کے معاونت کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عملی ابتکار اور تخلیقی صلاحیتوں کے مالک تھے، ان کا ذہن ہمیشہ سرگرم رہتا تھا اور ان کے پاس دفاع مقدس، سکیورٹی امور سمیت لبنان اور شام میں دشمن کے دانت کھٹے کرنیکا کا وسیع تجربہ تھا، وہ متقی، متواضع، مہربان اور پرسکون شخصیت کے حامل تھے، ناپ تول کر اور سنجیدگی کے ساتھ گفتگو کرتے تھے اور ان کی آراء کو بہت اہمیت دی جاتی تھی۔

آخری ملاقات:
سردار سلامی نے کہا کہ جب لبنان میں سپاہ کی کمانڈ انہیں سونپی گئی، تو ہم نے کہا کہ آپ نے شہید زاہدی کا پرچم اٹھانا ہے، انہوں نے بغیر کسی تردد کے اسے قبول کیا اور کہا کہ یہ میری آخری ذمہ داری ہے، وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ واپسی کا کوئی امکان نہیں۔ سردار سلامی نے کہا کہ آخری وداع میں انہوں نے کہا تھا کہ میں اب واپس نہیں آؤں گا اور ہم نے سمجھا کہ وہ اپنی دلی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں، ہمیں یہ احساس نہیں تھا کہ وہ اتنی جلدی اللہ سے ملاقات کریں گے۔ سردار سلامی نے کہا کہ شہید نے نیکی کے تمام درجات طے کر لیے اور امت اسلام کے لیے فخر کا نشان بن گئے، وہ شہادت سے پہلے گمنام تھے، لیکن شہادت کے بعد ان کا نام عالمی شہرت حاصل کر گیا، عراق، لبنان، شام اور ایران کے لوگوں نے ان کے لیے سڑکوں پر آ کر آنسو بہائے اور ان کے راستے پر چلنے کا عہد کیا، دشمن سمجھتا ہے کہ عظیم مردوں کی شہادت کے ساتھ تحریکیں ختم ہو جاتی ہیں، انہیں ان بہادریوں سے سبق لینا چاہیے، ابھی ہمارے امام (عج) نے اسلام کے احیا کے لیے شہادت کا جام نوش کیا اور شہادت کی روح نسلوں میں سرایت کر گئی ہے۔

مزاحمت کی طاقت:
سردار سلامی نے کہا کہ جب ہمیں سردار سلیمانی کی شکل میں ایک عظیم رہنما سے محروم کیا گیا تو مزاحمت مزید مضبوط اور زندہ ہو گئی تاکہ مسلمان اپنی راہ جاری رکھ سکیں، اسلام کو ہمیشہ جہاد اور شہادت کے ذریعے ہی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی سعادت کا راستہ جہاد سے گزرتا ہے اور ہمارے پاس دشمن کے دلوں پر حملہ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے تاکہ ہم دنیا کے طاغوتوں سے نجات حاصل کر سکیں۔ سپاہ پاسداران کے کمانڈر نے بیان کیا کہ دشمنوں نے یہ سمجھا کہ لبنان، شام، اور فلسطین میں جہاد کی مشعل شہید سردار زاہدی کے ساتھ بجھ جائے گی، لیکن یہ ان کا ایک باطل خیال ہے جس سے انہیں اپنے اندازوں اور تخمینوں میں غلطی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب زاہدی شہید ہوئے تو نیلفروشان میدان میں آگئے، پرچم بلند کیا اور بہادری، عزم اور مستقل مزاجی کے ساتھ  جنگ میں شامل ہوئے، جب ہم ان سے بات کر رہے تھے تو ان کے کلام میں عزم، ہمت اور سکون کی ایک خاص قوت تھی۔

اسرائیل کو وارننگ:
سردار سلامی نے کہا کہ یہ واضح تھا کہ شہید ایک عظیم فتح رقم کرنے نکلے تھے، لیکن دشمنوں نے یہاں بھی بڑی غلطی کی، جب نیلفروشان کو شہید کیا گیا تو دشمنوں نے یہ سمجھ لیا کہ حزب اللہ ختم ہو گئی ہے، لیکن وعدہ صادق ۲ نے آ کر ایک عظیم قوم کی طاقت کا مظاہرہ کیا، یہ قوم بے مثال مجاہدین کی تخلیق کا تسلسل رکھتی ہے اور یہ ملت کبھی نہیں تھکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اور اس کے حکام کو خبردار کرتے ہیں کہ وعدہ صادق ۲ صرف ایک انتباہ تھا، یہ ہمارے عسکری و دفاعی طاقت کا کم ترین اظہار تھا۔ سپاہ پاسداران کے کمانڈر نے کہا کہ یاد رکھو کہ ہم نے وعدہ صادق کو عملی شکل دی تاکہ یہ بتا سکیں کہ تمہارے اندازے درست نہیں، جب آپ ہمارے مفادات پر حملہ کرو گے تو ہم کیسا جواب دینگے، اگر ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی کی جائے گی تو ہم آپ کو نشانہ بنائیں گے، تم جان لو کہ تم اپنے دفاعی نظام پر پر بھروسہ نہ کر سکتے، ہم اس سے آگے نکل جائیں گے، ہم چاہتے تھے کہ عملی طور پر آپ کو یہ ثابت کرنا چاہتے کہ اپنا رویہ درست کرو اور تم جانتے ہو کہ جب ہم کہتے ہیں تو اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔

جنرل سلامی نے کہا کہ اگر آپ کسی بھی ہدف پر حملہ کرو گے تو ہم تمہیں دردناک جواب دیں گے، آپ یہ نہ سمجھیں کہ ٹیکنالوجی آپ کی دفاعی کمزوریوں کا ازالہ کر سکتی ہے، یہ ایک بڑی غلطی ہوگی، لانچر کے ٹیوبز پر بھروسہ نہ کرو، آپ مسلمانوں کا قتل عام نہیں کر سکتے اور آرام سے زندگی نہیں گزار سکتے، ہوشیار رہیں! ہم آپ کی کمزوریوں کو جانتے ہیں، اور آپ بھی جانتے ہیں، اگر آپ کسی بھی جگہ تجاوز کریں گے تو وہی جگہ آپ کے لیے خطرہ بن جائے گی، سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button