صنعاء نے امریکی و برطانوی ملازمین کو یمن سے نکالنے کا حکم صادر کردیا
شیعہ نیوز: صنعاء میں موجود اقوام متحدہ کے ایک اعلی عہدہ دار نے بتایا ہے کہ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار اللہ” نے ملک سے امریکی و برطانوی شہریوں کو نا پسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے نکل جانے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس سورس نے المیادین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انصار اللہ نے اپنے زیر نگرانی علاقوں سے امریکہ اور برطانیہ کے شہریوں کو نکلنے کے لئے ایک مہینے کی مہلت دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انصار اللہ کا ارادہ ہے کہ اپنے تحت نظر علاقوں میں امریکی و برطانوی کارکنوں سے کسی صورت بھی کام نہ لیا جائے۔ واضح رہے کہ صنعاء کا یہ اقدام ایسی صورت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور برطانیہ نے صیہونی رژیم کی حمایت جاری رکھتے ہوئے کئی مرتبہ یمن کے مختلف اہداف کو نشانہ بنایا۔ تاہم یمن کی مسلح افواج نے بھی ان حملوں کا جواب دیا ہے۔ یاد رہے کہ یمنی فورسز نے بحیرہ احمر اور باب المندب سے ہر اس بحری جہاز کو گزرنے سے منع کیا ہے جو اسرائیل کی ملکیت ہو یا مقبوضہ فلسطین کی ایلات بندرگاہ جا رہا ہو۔
اسی وجہ سے امریکہ و برطانیہ صیہونیوں کی حمایت کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اسی ضمن میں امریکہ نے بحیرہ احمر میں یمنی فورسز کے مقابلہ کے لیے ایک بحری عسکری اتحاد کی تشکیل کا اعلان کیا اور اسی اتحاد نے اج صبح بھی یمن کی سرزمین پر مختلف اہداف کو نشانہ بنایا۔ جس پر یمن کی مقاومتی تحریک "انصار اللہ” کے سینئر رہنماء "محمد علی الحوثی” نے اپنے رد عمل میں کہا کہ ہماری فورسز امریکہ و برطانیہ کی اس جارحیت کا شدید جواب دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکی و اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں خاموش نہیں رہ سکتے۔ انصار اللہ کے سینئر رہنماء نے کہا کہ یمنی فورسز اسرائیلی بحری جہازوں پر اپنے حملے جاری رکھیں گی اور غزہ میں صیہونی جارحیت کا جواب دیتی رہیں گی۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ صنعاء دنیا میں انسانی ضمیر کو جھنجوڑنے والی واحد آواز ہے۔ اس کے علاوہ یمنی مسلح افواج کے ترجمان "یحییٰ سریع” نے امریکی اتحاد کے حملوں پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اس جارحیت کا حتمی جواب دیا جائے گا۔