پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

معصوم صارم قتل کیس، کالعدم سپاہ صحابہ کے وہابی قاری حارث کےگھر سے شرمناک اشیاء برآمد

صارم کی لاش 18 جنوری کو پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی جب اہل علاقہ نے بدبو کی شکایت کی تھی۔

شیعہ نیوز : معصوم صارم کے قتل کیس میں انتہائی شرمناک اور افسوس ناک حقائق منظرعام پر آگئے۔صارم قتل کیس کی تفتیش کے دوران نارتھ کراچی میں واقع مدرسے کےوہابی قاری کے کمرے سے جنسی استعمال والی ادویات اور نازیبا ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔ یہ مواد پولیس کو مؤذن حارث کے گھر پر چھاپے کے دوران تلاشی لیتے ہوئے برآمد ہوا۔

صارم قتل کیس کی تفتیش کے دوران ایک بڑا انکشاف ہوا ہے جہاں نارتھ کراچی میں واقع کالعدم سپاہ صحابہ کے زیر انتظام مدرسے کےوہابی قاری کے کمرے سے جنسی استعمال کے لیے استعمال ہونے والی ادویات برآمد ہوئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق، پولیس نے مؤذن حارث کے گھر پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں یہ ادویات ملیں۔ مزید برآمد ہونے والی چیزوں میں حارث کے موبائل سے نازیبا ویڈیوز بھی شامل ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مؤذن حیدرآباد میں ایک بچے سے رابطے میں تھا اور اسے غلط میسجز بھی بھیجتا تھا۔صارم کی قتل کے بعد اب تک قاتل کی عدم گرفتاری پر صارم کے اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے پاور ہاؤس پر احتجاج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں کارروائیاں، 10 خوارج جہنم واصل

تفتیشی پولیس نے بتایا کہ معلم حارث اس وقت حراست میں ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فارنزک لیب نے مزید وقت مانگا ہے کیونکہ صارم کے جسم سے لیے گئے سیمپلز سے تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
یاد رہے کہ 20 جنوری کو پولیس افسر نے تصدیق کی تھی کہ صارم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

عباسی شہید ہسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچے سے جنسی تشدد کی نشاندہی کی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صارم کے جسم پر 12 زخم تھے، جن میں سے 11 موت سے پہلے لگائے گئے تھے۔

صارم کی لاش 18 جنوری کو پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی جب اہل علاقہ نے بدبو کی شکایت کی تھی۔ اس واقعے نے سوشل میڈیا پر بھی کافی شور مچایا جس کے بعد گورنر سندھ نے صارم کے گھر جا کر اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘ساحل’ کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے کیسز کی تعداد بہت زیادہ رہی ہے، جن میں جنسی زیادتی، اغوا، گمشدگی، اور کم عمری کی شادیاں شامل ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button