سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان جدید اسلحے کی خریداری معاہدہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اینٹی ٹینک و بکتر بند میزائل ’’اسپائیک‘‘ بنانے والی اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنی ’’رافائل‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی حکومت نے اس کے ٹینک شکن میزائل خریدنے کیلئے اتفاق کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہودی اخبار ’’اسرائیل ڈیفنس‘‘ سمیت دوسرے صیہونی میڈیا اور ’’ العربی الجدید‘‘ نامی خبررساں ایجنسی پر منتشر ہونے والے اس کمپنی کے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب حکومت کو اپنے ٹینک شکن میزائل بیچنے کیلئے اسرائیلی حکومت سے اجازت نامہ لینے کی کوشش میں ہے، تاہم اسرائیلی حکومت سعودی حکومت کو اس قسم کے اسلحے کے بیچے جانے کے حق میں نہیں، کیونکہ اسرائیلی حکومت کا خیال ہے کہ سعودی عرب میں موجود آل سعود کی کمزور آمرانہ حکومت کے گر جانے اور وہاں نئی مسلمان حکومت کے آجانے کی صورت میں اسی اسلحے کے اسرائیل کے خلاف استعمال ہونے کا امکان موجود ہے۔
اسرائیل ڈیفنس نامی صیہونی مجلے کا لکھنا ہے کہ سعودی حکومت اسرائیلی کمپنی ’’رافائل‘‘ کے ذیلی گروپ ’’یورو اسپائیک‘‘ سے ’’اسپائیک‘‘ نامی اینٹی ٹینک میزائل اس لئے خریدنا چاہتی ہے، کیونکہ اس وقت سعودی افواج کا پورا انحصار ریتھیون (Raytheon) نامی امریکی کمپنی سے خریدے گئ ’’ٹاؤ‘‘ اینٹی ٹینک میزائل پر ہے، جبکہ سعودی حکومت ٹاؤ میزائل کےساتھ ساتھ اسپائیک کو بھی اپنے فوجی اسلحے میں شامل کرکے اس انحصار کو ختم کر دینا چاہتی ہے۔
اسرائیلی اخبار کا لکھنا ہے کہ گو کہ سعودی عرب میں ممکنہ حکومتی تبدیلی کے باعث اسرائیلی حکومت سعودی عرب کو ’’اسپائیک‘‘ نامی اینٹی ٹینک میزائل بیچنے کے حق میں نہیں، تاہم اس میزائل کی عمر 10 سال ہے، جس کے بعد یہ ناکارہ ہو جاتا ہے اور اس مدت کے دوران سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل کی کسی قسم کی فوجی لڑائی کا کوئی امکان موجود نہیں۔
صیہونی مجلے اسرائیل ڈیفنس کا لکھنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے اس میزائل کے سعودی عرب کو بیچے جانے کیلئے اجازت نامے کا صدور ناممکن نہیں، کیونکہ سعودی حکومت کے’’محمد بن سلمان‘‘ کے ہاتھ میں آجانے کے بعد سے ہی اسرائیلی حکومت سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک پر مشتمل اسلحے کی اس منڈی پر امریکہ کے تسلط کو ختم کرکے اسلحے کے اس بڑے بازار کا ایک حصہ اپنے اختیار میں لانا چاہتی ہے، جس کیلئے وہ ایک عرصے سے عرب ممالک کے ساتھ بہتر روابط استوار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، تاہم ان ممالک کی کمزور آمرانہ حکومتوں کے کسی بھی وقت دھڑام سے گر جانے کے امکان کے باعث وہ خوفزدہ بھی ہے۔
واضح رہے کہ سال 1997ء سے اسرائیلی کمپنیوں میں تیار ہونیوالے اسپائیک اینٹی ٹینک میزائل کو 6 مختلف قسموں میں مختلف ماڈلز اور صلاحیتوں کیساتھ بنایا جا رہا ہے، جبکہ اسکے تمام ماڈلز اسرائیلی فوج کے زیراستعمال ہیں۔ اس میزائل کا ایک منفرد فنکشن "فائر کرو اور بھول جاؤ” (Fire-and-Forget) ہے، جس کے تحت اس میزائل کو فائر کرنے کے بعد اسے کسی قسم کی ہدایت کی ضرورت نہیں رہتی اور نہ ہی اس کے لانچر کو ہدف پر مرکوز رکھنا پڑتا ہے، کیونکہ یہ فائر ہونے کے وقت اپنے ہدف کی تمام ضروری معلومات اپنے اندر ذخیرہ کر لیتا ہے جبکہ اسے کندھے پر رکھ کر یا کسی بھی فوجی گاڑی کے ذریعے فائر کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ سعودی حکومت فوجی ساز و سامان و ملکی سکیورٹی کے میدان میں غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے تعاون کی طرف مائل ہوئی ہے، بلکہ عرصۂ دراز سے مکہ مکرمہ سمیت بہت سے سعودی شہروں اور حساس مقامات پر متعدد اسرائیلی کمپنیاں سکیورٹی کی اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں، جبکہ سال 2018ء کے جولائی و اگست کے دوران اسی سعودی حکومت کی طرف سے ’’انٹوویو‘‘ نامی اسرائیلی کمپنی سے جاسوسی اور سائبروار میں استعمال ہونے والے فوجی ساز و سامان کی خریداری کا معاہدہ منظر عام پر آگیا تھا، علاوہ ازیں امریکی اسلحے سے لڑی جانیوالی یمنی جنگ میں سعودی عرب کی ناکامی بھی اسرائیلی اسلحے کی طرف سعودی فوجی ماہرین کے رجحان کو بڑھانے کا باعث بن رہی ہے۔