359 بیلاسٹک اور 589 ڈرون طیاروں سے سعودی عرب کو نشانہ بنایا گیا؛ سعودی وزیر کا اعتراف
شیعہ نیوز: سعودی عرب کے وزیر اطلاعات نے اعتراف کیا ہے کہ یمن پر سعودی حملے سے لے کر اب تک سعودی عرب پر 359 بیلسٹک میزائل داغے گئے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر اطلاعات ماجد القصبی نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ سعودی عرب پر 359 بیلسٹک میزائل داغے گئے کہا کہ 589 بار ڈرون طیاروں نے سعودی عرب کو نشانہ بنایا ہے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع نے اس سے قبل اپنے ملک کے پاس موجود پیشرفتہ ہتھیاروں کا حوالہ دیتے ہوئے سعودی اتحاد کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے جنگ اور محاصرہ ختم نہ کیا تو اس پر ایسی کاری ضربیں لگائیں گے جس کا تصور بھی محال ہوگا۔
بریگیڈیئر جنرل یحی السریع نے کہا کہ جارحیت کے ساتویں برس دشمن کو ہمارے جدید ترین میزائلوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان میزائلوں کی رونمائی عنقریب کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پورے جزیرہ نمائے عرب میں یمن، میزائلوں کی کوالٹی اور رینج کے لحاظ سے پہلے نمبرپر ہے۔
یمنیوں کا تیار کردہ قدس ایک میزائل تین ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ صماد تین قسم کے ڈرون طیارے سترہ سو کلومیٹر کی رینج میں اڑان بھرنے کی توانائی رکھتے ہیں۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع نے پچھلے چھے برس کے دوران میزائل اور ڈورن سازی میں ہونے والی ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک چار سو ننانوے میزائل، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فوجی تنصیبات اور اہم اہداف پر لگ چکے ہیں جبکہ آٹھ سو انچاس ڈرون طیاروں نے سعودی عرب کے اندر، اور یمن کے مقبوضہ علاقوں میں دشمن کے فوجی اڈوں اور اہم مراکز کو نشانہ بنایا ہے ۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ یمنیوں کے ڈرون طیارے ایک ہزار ڈالر سے کم کی مالیت سے تیار ہوتے ہیں اور اربوں ڈالر کے ڈیفینس سسٹم کو عبور کرکے سعودی فوجی اہداف اور تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بناتے ہیں۔
آج جنگ یمن کے ساتویں برس یمنی قوم ایک جانب جدید ترین میزائل سسٹم کی رونمائی کرنے والی ہے اور دوسری جانب ڈرون طیاروں اور میزائلوں کی تعداد میں بھی اضافہ کرتی جارہی ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ جنگ کا ساتواں سال سعودی اتحاد کے لیے انتہائی سخت ثابت ہوگا اور اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ یمنی فوج کی دفاعی اور فوجی توانائیوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔ اور یمنی افواج سعودی اہداف کو مزید تباہ کن حملوں کا نشانہ بنانے کی طاقت حاصل کرچکی ہیں۔