سعودی عرب میں فلسطینیوں پر بدترین مظالم ڈھائے جانے کا انکشاف
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) فلسطینی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے سعودی حکام کی جانب سے گرفتاری کے بعد قید کیے گئے فلسطینیوں کی تفصیلات اوران ناموں کا انکشاف کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
‘فلسطین ایسوسی ایشن فار ہیومن رائٹس ’’شاہد‘‘ نے ایک مفصل رپورٹ میں سعودی عرب میں زیر حراست افراد کی تفصیلات جاری کی ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ان میں سے درجنوں افراد انتہائی ناقص انسانی حالات سے دوچار ہیں ، اور انھیں طرح طرح کی جسمانی اور نفسیاتی اذیتوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی مہم میجر جنرل عبدالعزیز الھویرینی کی سربراہی میں سعودی اسٹیٹ سیکیورٹی سروس کے ذریعہ چلائی گئی تھی جس نے درجنوں فلسطینی اور اردنی شہریوں جو کئی عشروں سے سعودی عرب میں مقیم ہیں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا کہ یہ گرفتاری غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں مقیم شہریوں کے اسیر بھائیوں کے اہل خانہ کی مدد کی پاداش میں عمل میں لائی گئی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں فلسطینیوں کی گرفتاریاں رواں سال فروری میں شروع کی گئی تھیں مگر’’شاہد‘‘ کے پاس ان کے بارے میں مکمل تفصیلات نہیں تھیں اور بہت سے فلسطینی خاندان سعودی عرب میں گرفتار ہونے والے اپنے پیاروں کے بارے میں خوف کی وجہ سے بات کرنے سے گریزاں تھے۔ انہیں خدشہ ہے کہ میڈیا یا کسی دوسرے ادارے کے ذریعے سعودی عرب میں گرفتاریوں کا معاملہ سامنے لانے پر گرفتار افراد کو مزید انتقامی کارروائی کانشانہ بنایا جاسکتا ہے اور ان کی جانوں کو بھی خطرہ ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کئی ماہ کی مسلسل کوشش، رابطوں اور معلومات کی بنیاد پر یہ رپورٹ مرتب کی ہے جس میں دو درجن سے زاید فلسطینیوں کی تفصیلات سامنے لائی گئی ہیں۔ انہیں سعودی عرب میں بغیر کسی جرم کے حراست میں لینے کے بعد غائب کردیا گیا ہے۔
’’شاہد‘‘نے اپنی رپورٹ میں سعودی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بغیر کسی الزام کے گرفتار تمام فلسطینیوں کو فوری رہا کرے۔
بین الاقوامی تنظیموں نے سعودی حکام پر دباؤ ڈالنے کے لئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے افراد انتہائی خوفناک نفسیاتی اور جسمانی اذیتیں برداشت کرتے ہیں۔
انسانی حقوق گروپ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سےبھی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔