عودی عرب میں تبلیغی جماعت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ سعودی وزارت اسلامی امور نے کہا کہ اس کام کی ابتداء ہندوستان اور پاکستان سے شروع ہوئی اور اب ہر ملک میں پھیل گئی ہے۔
سعودی عرب کے مطابق یہ اسلام کی غلط تشریح کر رہے ہیں یہ ایک بدعت ہے جو تفرقات پیدا کر رہے ہیں جس کی یہاں ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔
سعودی وزیر برائے اسلامی امور ڈاکٹر عبداللطیف ال الشیخ نے کہا کہ مساجدکے مبلغین اور نماز جمعہ کا عارضی اہتمام کرنے والی مساجد جمعہ کا خطبہ (تبلیغی اور دعوتی گروپ) کے خلاف خبردار کرنے کیلئے مختص کرنے کی ہدایت کی۔
مکہ معظمہ کی مساجد میں 6دسمبر کو جو سرکاری خطبہ جمعہ دیا گیا، اس کی آڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔اس خطبہ جمعہ میں ہندوستان سے شروع ہونے والی تبلیغی جماعت کو زہر آلود، مشرکانہ نظریات کا حامل،قبر پرست اور ایک شدت پسند جماعت قرار دیا گیا ہے۔
اس سرکاری خطبہ کی خبر پہلے سے منظر عام پر تھی، تاہم ملت اسلامیہ کو اس بات کا یقین نہیں تھا کہ سعودی حکومت اس قسم کا سخت اور ہیجان انگیز اقدام کر سکتی ہے ۔سعودی عربیہ کے سرکاری خطبہ جمعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد دینی و مذہبی طبقات میں شدید رد عمل پایا جارہا ہے۔
جماعت اسلامی کا ردعمل
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے صدر سید سعادت اللہ حسینی نے تبلیغی جماعت کے خلاف سعودی حکومت کے حکم کو غلط اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی تنظیموں کو ملک میں اپنی سرگرمیاں کرنے کی آزادی اور حق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت ایک پرامن تنظیم ہے جو ذاتی اصلاح کے میدان میں کام کر رہی ہے اور سعودی حکومت کے حکم کے پیچھے کوئی جواز نہیں ہے۔سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور نے مساجد کے مبلغین سے کہا ہے کہ وہ جمعہ کے خطبوں میں تبلیغی جماعت کے خلاف بات کریں اور اس تحریک کو دہشت گردی سے جوڑ دیں۔