سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کی سازشیں برسوں تک ختم ہوگئیں، مولانا مرتضیٰ زیدی
شیعہ نیوز:بین الاقوامی امور کے ماہر، تجزیہ نگار اور معروف عالم دین سید علی مرتضیٰ زیدی نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے دیرپا فوائد اور نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی جتنی سازشیں ہو رہی تھیں، جس میں کئی مسلم و عرب ممالک اور پاکستان بھی شامل تھا، کئی مہینوں بلکہ شاید کئی برسوں تک کیلئے یہ کہانی ختم ہوگئی اور فی الحال کوئی اس بارے میں جرأت نہیں کرے گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ویب چینل وزڈم گیٹ وے کے معروف پروگرام ’زاویہ‘ میں پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا علی مرتضیٰ زیدی نے کہا کہ وہ محمد بن سلمان کے فین نہیں ہیں، لیکن میرا یہ خیال ہے کہ ایران سعودی عرب کو سمجھانے میں کامیاب ہوگیا کہ آپ خاموشی اختیار کرلیں، جس کے جواب میں سعودیوں نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا، نیز ایرانی صدر کا 45 منٹ تک فون پر بات چیت، ایران چین اور روس ٹرائیکا نے یہ باور کرایا کہ آپ اپنے "نیون پروجیکٹ” پر عملدرآمد کرتے رہیں اور مطلوبہ افرادی قوت اور مالی تعاون چین کے ذریعے ہوگا، امریکا مالی مدد نہیں کریگا، جبکہ مغرب کنگال ہو چکا ہے۔
مولانا علی مرتضیٰ زیدی نے کہا کہ چین کی سعودیوں کے حوالے سے یہ پالیسی ہے کہ آپ نارملائزیشن کے عمل میں تشریف نہ لائیں، اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو نتیجے میں یمن کے حوثیوں کا ردعمل ہوگا، وہ آمادہ بیٹھے ہیں، جیسا کہ یمنی عوام طوفان الاقصیٰ کے اگلے روز ہی فلسطین کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت یمنی خاموش بیٹھے ہیں، اگر سعودی عرب اسرائیل کی حمایت کی جرأت کرتا ہے تو وہ نہیں بچ پائے گا۔ مولانا علی مرتضیٰ زیدی نے کہا کہ سعودی عرب کو سمجھانا مشکل نہیں ہوگا کہ آپ کا نیون پروجیکٹ جس کی مالیت ایک ٹریلین ڈالرز ہے، اس پر صرف تین یا چار میزائل گر جائیں گے، تو سارا پروجیکٹ بیٹھ جائیگا۔