سعودی عرب اور امریکہ کی مشترکہ مشقوں کی وجوہات
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سعودی عرب میں سعودی اور امریکی بری افواج کی مشترکہ مشقیں جاری ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے شمالی علاقے میں شاہ خالد ملٹری سٹی میں امریکہ اور سعودی بری افواج کی مشترکہ مشقیں ہو رہی ہیں۔
ہر چند کہ کہا گیا ہے کہ اس مشترکہ فوجی مشقوں کا مقصد دونوں افواج کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے تاہم آگاہ ذرائع اس سے انکار کرتے ہیں اس لئے کہ دو روز قبل سعودی عرب کے شاہ سلمان نے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کو فروغ دینے کی غرض سے ملک میں امریکی فوج تعینات کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔
لیکن اہم سوال یہ ہے کہ سعودی عرب کو سولہ سال کے بعد امریکی فوجیوں کو دوباہ بلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
پچھلے چند ماہ کے دوران ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ تہران اور واشنگٹن دونوں نے بارہا کہا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتے لیکن جنگ کے امکان کو کسی بھی صورت میں سو فی صد مسترد بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جنگ ہونے یا نہ ہونے کا انحصار رونما ہونے والے واقعات اور حادثات پر ہوتا ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے پچھلے تین برس کے دوران یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف تہران اور واشنگٹن کے درمیان جنگ کا خیر مقدم کرے گا بلکہ وہ امریکہ کو ایران کے خلاف جنگ پر اُکساتا بھی رہا ہے۔
اس کے باوجود، پچھلے ایک ماہ کے دوران ایران کے دفاعی اقدامات، منجملہ امریکی جاسوس طیارے کی سرنگونی اور برطانوی آئل ٹینکر کا روکا جانا، ایران کی فوجی طاقت کے حوالے سے سعودی حکام کے خوف کا سبب بنا ہے۔
سعودیوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ مغربی ملکوں اور خاص طور سے امریکہ سے محض جدید ترین ہتھیاروں کی خریداری، سلامتی کی ضمانت نہیں ہے اس لیے اس نے امریکی فوجیوں کو دوبارہ آنے کی دعوت دی اور مشترکہ فوجی مشقیں شروع کیں۔
دوسری جانب یمنی سرکاری فوج اور اسلامی تحریک کے ہاتھوں شکست خوردہ شاہ سلمان نے امریکی فوجی دستوں کی سعودی عرب میں تعیناتی کی اجازت دے دی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کا کہنا ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خلیجی ریاستوں کو درپیش سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں امریکی فوجیوں کی آمد اور تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
یمنی سرکاری فوج اور اسلامی مزاحتمی تحریک نے سعودی اتحادی افواج کوبدترین شکست سے دوچار کیا ہے اور پوری کامیابی کے ساتھ سعودی عرب کے حساس مقامات پر ڈرون حملے کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی افواج سعودی عرب میں پہلے بھی کئی بار تعینات رہی ہیں اور 2003 میں عراق جنگ ختم ہونے پر سعودی عرب سے روانہ ہوگئی تھیں۔ اس کے بعد سعودی عرب میں امریکی افواج کی تعیناتی کا اب یہ پہلا موقع ہوگا۔
سولہ سال کے بعد ایک بار پھر سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کی موافقت سے امریکی فوجیں سعودی عرب میں داخل ہو رہی ہیں۔
دوسری طرف امریکی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی دستے، جنگی ساز و سامان اور وسائل سعودی عرب بھیجے جائیں گے۔
خیال رہے کہ امریکہ خطےمیں کشیدگی پیدا کرکے اپنا اسلحہ فروخت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔