پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات خواتین عالم کیلئے بہترین نمونہ عمل ہے، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے حوالے سے پیغام میں کہا ہے کہ پیغمبر اکرم کی واضح ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کیلئے ماں، بیوی اور بیٹی ہر زاویہ نگاہ سے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات ہے, زہرا، بتول، سیدہ النسا، طاہرہ، عذرا، محدثہ، معظمہ اور ام ابیھا وغیرہ آپ کے مشہور القابات ہیں۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ شاعر مشرق نے ان سے اپنی عقیدت کا اظہار کچھ اس طرح سے کیا ”مریم ؑ از یک نسبت عیسی عزیز از سہ نسبت حضرت زہرا ؑ عزیز“ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ خاتون جنت سیدہ فاطمة الزہرا ؑ کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کے متعدد طریقے ہیں یہ کہ ان کی ذات اقدس سے عقیدت و احترام اور محبت کا اظہار کیا جائے اور ان سے مکمل وابستگی دکھائی جائے۔ یہ کہ ان کو اسلام, انسانیت اور طبقہ نسواں کی خدمت کرنے پر خراج عقیدت و تحسین پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہ ان کے چھوڑے ہوئے قطعی و حتمی نقوش اور اصولوں کو تلاش کرکے ان کا مطالعہ کیا جائے اور ان کو آج کے دور میں نافذ کرنے اور زندگی پر تطبیق کرنے کے طریقے تلاش کئے جائیں کہ جس سے شریعت سہلہ کا تصور اجاگر ہو اور شریعت کی پابندی بھی برقرار رہے انسان شتر بے مہار نہ بنے بلکہ اسلامی احکامات کا پابند رہے, جبکہ آسان شریعت کو بھی ساتھ ملا کر چلے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہو چکا ہے۔ عورت کو فقط تفریح اور خواہشات کے لئے ایک ذریعہ بنا دیا گیا ہے اور ترقی و جدت کے نام پر عورتوں کا ہر معاشرے میں بالخصوص یورپ اور مغربی معاشروں میں شدت سے استحصال کیا جا رہا ہے, ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف ‘استحصال, تعیش اور گناہوں سے بچا سکتا ہے۔ آزادی نسواں کی حدود و قیود ہر سوسائٹی نے مقرر کر رکھی ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مادر پدر آزاد ہیں اور کسی ضابطے, اخلاق اور قانون کے پابند نہیں اور یہی لوگ ایسے معاشروں کی تشکیل میں مصروف ہیں جہاں عورت کو فحاشی کیلئے استعمال کیا جائے, اس کی عزت و حرمت کو پامال کیا جائے اور مرد و زن کے اختلاط سے معاشروں میں بگاڑ پیدا کیا جا سکے لہذا ان حالات میں مسلم خواتین آزادی کے ان اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کریں جو جناب سیدہ فاطمہؑ کی طرف سے سامنے آئے ہیں کیونکہ سیدہ فاطمہ ؑکی پرورش آغوش رسول میں ہوئی۔ انہوں  نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے خاندانی, ذاتی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک ہر موقع پر سیدہؑ کی شخصیت کو مدنظر رکھیں، اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسلیں معاشرے کو فراہم کریں جو دنیا میں بہتر معاشرے کے قیام کی استعداد رکھتی ہوں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button