جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں سلامتی کونسل کا اجلاس
شیعہ نیوز: جامع ایٹمی معاہدے اور قرار داد بائیس اکتیس کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے ساتھ ایٹمی ڈپلومیسی پر زور دیا گیا ہے۔
جامع ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ ایکشن پلان جے سی پی او اے اور قرار داد بائیس اکتیس کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مالٹا کے نمائندے نے ایران کے ساتھ ایٹمی ڈپلومیسی فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔ مالٹا کے اس مطالبے کی یورپی یونین کے مندوب نے حمایت کی۔ اگرچہ انہوں نے اسی کے ساتھ ایران پر آئی اے ای اے کے ساتھ ضروری تعاون نہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔
یورپی یونین کے مندوب نے کہا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی ڈپلومیسی دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ یورپی یونین کے مندوب نے دعوی کیا کہ بقول ان کے ایران کے عدم تعاون کی وجہ سے اس کی ایٹمی سرگرمیوں کی صحیح اطلاعات نہیں ہیں۔ انہوں نے اسی کے ساتھ یہ اعتراف کیا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے اور پابندیاں لگانے سے ایران کی پیشرفت نہیں روکی جاسکی ہے۔
سلامتی کونسل میں اکواڈور کے مندوب جامع ایٹمی معاہدے کے احیا میں یورپی یونین کی دلچسپی کا خیر مقدم کیا اور اس حوالے سے شفاف مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایہود اولمرٹ نے بھی نیتن یاہو کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا
اجلاس سے خطاب میں چین کے سفیر اور مندوب نے جامع ایٹمی معاہدے کو بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے جلد سے جلد اس کے احیا کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ چین کے مندوب نے مطالبہ کیا کہ یورینیئم کی افزودگی کے مسئلے کو ایران کے خلاف کسی اقدام کا بہانہ نہ بنایا جائے اور دوہرے معیاروں سے پرہیز کیا جائے۔
روس کے مندوب ویسلی نبزیا نے بھی جامع ایٹمی معاہدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کا یہ بیان قابل مذمت ہے جس میں جامع ایٹمی معاہدے کی ناکامی کا ذمہ دار امریکا کے بجائے ایران کو قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
اجلاس میں امریکی مندوب رابرٹ وڈ نے ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے ایران کے ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف سلامتی کونسل کے اتحاد کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں برطانوی مندوب باربرا وڈ ورڈ نے بھی امریکی مندوب کی باتوں کو دوہراتے ہوئے ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کی تکرار کی۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں بعض دیگر ملکوں نے بھی امریکہ اور برطانیہ کے زیر اثر ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا لیکن تقریبا سبھی ملکوں کے نمائندوں نے ایران کے ساتھ ایٹمی ڈپلومیسی کے احیاء کی اہمیت پر زور دیا۔