عراق میں امریکی ایئربیس عین الاسد پر سکیورٹی ہائی الرٹ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) المعلومه کی رپورٹ کے مطابق عراق میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عین الاسد ایر بیس کی فضا میں امریکہ کے جنگی طیارے اور ڈرون پرواز کر رہے ہیں ۔
المعلومه کی رپورٹ کے مطابق عراق میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عین الاسد ایر بیس کی فضا میں امریکہ کے جنگی طیارے اور ڈرون پرواز کر رہے ہیں ۔ عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق سے امریکہ کے دہشتگرد فوجیوں کے انخلا کی تاریخ قریب آنے کی وجہ سے عین الاسد کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
عراقی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والی قرار داد کی رو سے امریکہ کے دہشتگرد فوجیوں کو 2021 کے آخر تک اس ملک سے چلا جانا چاہئیے۔
واضح رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے، سپاہ قدس کے شہید کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے سے متعلق امریکی اقدام کے جواب میں آٹھ جنوری دو ہزار بیس کو عراق کے صوبے الانبار میں واقع امریکہ کے عین الاسد فوجی اڈے کو اپنے بلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
جنرل قاسم سلیمانی، تین جنوری دو ہزار بیس کو بغداد ایرپورٹ کے قریب امریکہ کے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہو گئے تھے۔
اس حملے کے بعد اگر چہ امریکہ کے اس وقت کے صدر ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور کسی امریکی فوجی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے مگر بعد میں امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے رفتہ رفتہ ایران کے اس حملے سے پہنچنے والے نقصانات کے اعدادوشمار جاری کئے۔شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) المعلومه کی رپورٹ کے مطابق عراق میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عین الاسد ایر بیس کی فضا میں امریکہ کے جنگی طیارے اور ڈرون پرواز کر رہے ہیں ۔ عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق سے امریکہ کے دہشتگرد فوجیوں کے انخلا کی تاریخ قریب آنے کی وجہ سے عین الاسد کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
عراقی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والی قرار داد کی رو سے امریکہ کے دہشتگرد فوجیوں کو 2021 کے آخر تک اس ملک سے چلا جانا چاہئیے۔
واضح رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے، سپاہ قدس کے شہید کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے سے متعلق امریکی اقدام کے جواب میں آٹھ جنوری دو ہزار بیس کو عراق کے صوبے الانبار میں واقع امریکہ کے عین الاسد فوجی اڈے کو اپنے بلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
جنرل قاسم سلیمانی، تین جنوری دو ہزار بیس کو بغداد ایرپورٹ کے قریب امریکہ کے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہو گئے تھے۔
اس حملے کے بعد اگر چہ امریکہ کے اس وقت کے صدر ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور کسی امریکی فوجی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے مگر بعد میں امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے رفتہ رفتہ ایران کے اس حملے سے پہنچنے والے نقصانات کے اعدادوشمار جاری کئے۔