اسلامی تحریکیں

قم المقدس، جامعہ روحانیت پختونخواہ کے تحت شہید عارف الحسینی اور شہداء پاراچنار کی یاد میں سیمینار

شیعہ نیوز: مدرسہ فیضیہ قم المقدس میں جامعہ روحانیت خیبر پختون خواہ کے تحت شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی اور شہداء پارہ چنار کی یار میں ایک سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق قاری شوکت علی نے اپنی خوبصورت آواز میں آیات الٰہی کی تلاوت کی اور انکے بعد مرتضی نگری نے شہداء کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر جامعۃ المصطفیٰ شعبہ گلستان کے مسئول سید کمال حسینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید عارف حسینی اپنی ملت کی خدمت کی وجہ سے مسلمانوں و شہداء کے لیے نمونہ بنے، شہید نے اپنی قوم کو شک سے یقین کی طرف لایا اور یہ وہ یقین ہے کہ جس کی بناء پر آج مقاومت نے بتایا کہ جس آئرن ڈوم کو ناقابل تسخیر سمجھا جاتا تھا وہ ایک مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ شہید نے لوگوں کو اسلام کے اصلی دشمن کے خلاف مسلمانوں کو متحد کیا، آج اگر اسرائیل کی نیندیں حرام ہیں تو یہ ان شہدا کے مرہون منت ہے۔ اگر کوئی عالم دین لوگوں کے لیے نمونہ بننا چاہتا ہے تو رسول خدا کے فرمان کے مطابق پانچ خصوصیات اسکے اندر ہونی چاہیئے۔

1: قوم کو شک سے یقین کی طرف لے جائے۔
2: ریاکاری سے اخلاص کی طرف لے جائے۔
3: دنیا پرستی سے زہد کی طرف لے جائے۔
4: تکبر سے تواضع کی طرف لے جائے۔
5: گمراہی اور سختی سے خیر خواہی کی طرف لے جائے۔

شہید عارف الحسینی رسول خداؐ کی اس حدیث کے صحیح معنوں میں مصداق تھے، شہید اہل بصیرت تھے، آج پاکستانی جوانوں میں بصیرت ہے تو اس کا سر چشمہ شہید تھے۔ پروگرام میں برادر اکمل حسین نے پشتو زبان میں شہداء کی شان میں نذرانہ عقیدت بھی پیش کیا۔ سیمینار کے دوسرے خطیب شاگرد شہید قائد، سید شباب حسین شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہید کی زندگی کے دو دور تھے ایک قیادت سے پہلے اور دوسرا قیادت کے بعد کا دور۔ قیادت کا عرصہ اگرچہ کم ہے تقریباً چار سال۔ اس قلیل عرصے میں شہید نے بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے، شہید کی بعض خصوصیات منفرد تھیں جو بھی ان سے ملتا انکا گرویدہ ہو جاتا، انکے کلام میں بہت تاثیر ہوتی تھی۔ شہید عارف حسینی ایک مرد قرآنی تھے۔ وہ "من المومنین رجال” کے حقیقی مصداق تھے۔ قرآن نے مرد کی جتنی صفات بیان کی ہیں، شہید ان کے حقیقی مصداق تھے۔

شہید نے اللہ کے بندوں کی مدد کا وعدہ کیا تھا اور دور افتادہ علاقوں میں پہنچ کر مومنین کی مدد کرتے تھے۔ شہید میں تھکاوٹ نام کی کوئی چیز نہیں تھی، صبح و شام ملک کے تمام گوش و کنار اور تمام صوبوں میں خدمت کے لیے پہنچ جاتے تھے۔ شہید نجف اور قم سے وطن واپس پہنچ کر اپنی قوم سے کہتے تھے۔ اے میری قوم ! اے میرے جوانوں! اٹھو اور ولی خدا خمینی بت شکن کی مدد کرو۔ شہید اتحاد بین مسلمین کے قرآنی حکم کے حقیقی داعی تھے، جہاں بھی جاتے تھے انکے ہمراہ اہل سنت علماء ہوتے تھے۔ شہید کی شہادت کا راز انکا اخلاق تھا۔ یہی انکا اخلاق تھا کہ جس کی وجہ سے وہ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔ محترم شاعر علی ثاقب نے بھی شہید کی شان میں اشعار پیش کیے۔ آخر میں جامعہ روحانیت خیبر پختون خواہ کے صدر نے قراردادیں پیش کیں۔

1۔ آج کا عظیم الشان اجتماع دنیا میں ہونے والے ظلم اور ظالموں کے خلاف بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی مذمت کرتا ہے۔
2۔ یہ اجتماع شھید ہنیہ کے مظلومانہ شہادت پر غم و غصے کا اظہار کرتا ہے اور ان کیلئے قصاص کا مطالبہ کرتا ہے۔
3۔ ایران کا اسرائیل کے خلاف انتقامی کاروائی کے عزم کو سراہتے ہوئے بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور سخت انتقام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
4۔ فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام پر اسرائیل غاصبوں کے غیر انسانی ظلم اور مسلسل بمباری  خواتین، بچوں اور عام فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
5۔ ایران، لبنان، یمن، فلسطین اور عراق کے جبہہ مقاومت کی صدق دل سے بھر پور حمایت کرتے ہیں اور انکے شانہ بشانہ دنیا کے مظلوموں کی مدد کیلئے اپنے تعاون کا اعلان کرتے ہیں۔
6۔ بین الاقوامی سطح پر مظلوموں کے حامی اور مددگار قوم پاراچنار میں ہر حساس موقعہ پر جنگ کو مسلط کرنے کو بین الاقوامی سازش کا حصہ سمجھتے ہیں اور پاکستانی حکومت اور مقتدر اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی اداروں میں موجود کالے بھیڑوں کے خاتمہ کے ذریعے محب وطن باشندوں کے مناسب تحفظ کو یقینی بنائیں۔
7۔ تری مینگل اسکول کے شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں اور قاتلوں کی گرفتاری سے پہلے اسکول کو دوبارہ کھولنے کی شدید مذمت کرتے ہیں تاکہ پھر کسی محب وطن کے ساتھ اس طرح کا ظلم نہ ہو۔
8۔ حکومت پاکستان کے حالیہ مثبت رویے، اسرائیل کی مذمت اور فلسطینیوں کی حمایت پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں، پاکستان کا استحکام اسرائیل اور امریکہ سے مکمل دوری اور فلسطینیوں کی عملی مدد میں ہے، اس سلسلے میں محب وطن، غیور،  ملت تشیع کی طرف سے ہر قسم کی جانی و مالی تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔
9۔ وطن عزیز پاکستان کی ترقی، کرپشن کے خاتمے اور بین الاقوامی سطح پر مظلوموں کی ایمانی تقاضوں کے مطابق حمایت اور تعاون کی دعا کرتے ہیں۔

قرارداد کے حق میں پورے حال میں نعرہ تکبیر کی صدائیں گونج اٹھیں۔ آخر میں علماء و شرکاء نے مل کے دعائے امام زمان کی تلاوت کی۔ یاد رہے کہ نظامت کے فرائض نجم الحسن صاحب انجام دے رہے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button