شہیدعلی رضا عابدی کو بچھڑے ایک سال بیت گیا، قاتل کو سزا نہ ملی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سابق شیعہ رکن قومی اسمبلی شہید علی رضا عابدی کے قتل کو ایک سال کا عرصہ بیت گیا، اُن کے اہل خانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
شہید علی رضا عابدی کو گذشتہ برس 25 دسمبر کو اُن کی رہائش گاہ کے باہر عین دروازے پر فائرنگ کر کے اُس وقت قتل کیا گیا جب وہ اپنے والد کے ساتھ واپس گھر آرہے تھے۔ نامعلوم افراد نے اُن کا تعاقب کیا اور جیسے ہی وہ دروازے پر پہنچے ان پر فائرنگ کردی گئی، جس کے بعد علی رضا عابدی کے والد اخلاق احمد عابدی انہیں پی این ایس شفا اسپتال لے کر گئے، البتہ اُس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تفتیشی حکام نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ مذکورہ کارروائی کے پیچھے ایم کیو ایم لندن کے شرپسندوں کا ہاتھ ہے، بعد ازاں پولیس نے چند لڑکوں کو گرفتار بھی کیا۔
شہیدعلی رضا کے والد اخلاق احمد عابدی کا کہنا ہے کہ اُن کے سامنے قاتل لائے جائیں تو وہ گولی مارنے والے کو پہچان لیں گے۔ ڈیفنس کے امام بارگاہ میں شہید کی برسی کے حوالے سے مجلس کا انعقاد بھی کیا گیا۔ برسی میںشہیدکے دوستوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ اُن کے عزیز و اقارب بھی شریک تھے۔
کیس کی تفتیش کے دوران سی ٹی ڈی کے ہاتھوں ابوبکر،محمد فاروق، محمد غزالی اور عبدالحسیب نامی ملزمان کو حراست میں لیا گیا، پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے 8 لاکھ روپے کے عوض علی رضا عابدی کو قتل کیا۔
علاوہ ازیں عدالت میں پیش کئے جانے والے چالان میں تین ملزمان حسنین، غلام مصطفیٰ اور کالی چرن کو مفرور قرار دیا گیا، جن کو عدالت نے وارنٹ جاری کررکھے ہیں۔ پولیس چالان میں کہا گیا ہے کہ قتل کے لئے ملزمان کو حسينی بلڈنگ کے پاس نامعلوم شخص نے رقم ادا کی تھی، علی رضا عابدی کے قتل ميں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی جلا دی گئی ہے۔