شام: آئینی کمیٹی کے بارے میں امریکی موقف کی کوئی اہمیت نہیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شام کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ شام کے آئین کے بارے میں امریکی موقف کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شام کا آئین تیار کرنے والی کمیٹی کے بارے میں ہونے والے مذاکرات، شامی گروہوں کے درمیان ہو رہے ہیں اور اس کمیٹی کے سلسلے میں امریکی موقف کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں دمشق حکومت پر شام کی آئینی کمیٹی کے عمل میں خلل پیدا کرنے کا الزام لگایا تھا۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے اتوار کو واشنگٹن کے موقف پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور دوسرے ممالک کے بیانات اور موقف کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور اس کا آئینی کمیٹی کے کام، کمیٹی کے مذاکرات کی ماہیت اور کام کے مضمون اور طریقے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
شام کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شام کی آئینی کمیٹی کی سرگرمیوں کے بارے میں واشنگٹن کا موقف ، ملکوں کے امور میں ایک قسم کی مداخلت شمار ہوتا ہے کہا کہ جنیوا مذاکرات شامی گروہوں کے درمیان ہو رہے ہیں اور کسی کو بھی اس میں مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔
شام کے آئین مرتب کرنے کے لئے تشکیل پانے والی کمیٹی ایک سو پچاس اراکین پر مشتمل ہے جس میں پچاس افراد حکومت شام کی، پچاس افراد مخالفین کی اور پچاس افراد شہری سماج کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
شام کے آئین مرتب کرنے والی کمیٹی کا پہلا اجلاس تیس اکتوبر کو جنیوا میں منعقد ہوا تھا۔ شام کی آئینی کمیٹی کے ورکنگ گروپ نے اپنے مذاکرات کا پہلا دور چار نومبر کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں منعقد کیا تھا۔
اس اجلاس میں حکومت شام کے نمائندہ وفد کے مجوزہ ایجنڈے کی تائید و حمایت کی گئی تھی۔ شامی آئین کی کمیٹی کا دوسرا اجلاس جو پچیس نومبر کو جنیوا میں شروع ہوا تھا اس کا مقصد بھی آئین کا متن تیار کرنا تھا تاہم اس کمیٹی کے ورکنگ پروگرام یا کام کے نظام الاوقات کے بارے میں حکومت شام اور حکومت مخالفین کے وفود کے درمیان اتفاق رائے نہ ہو پانے کی بنا پر یہ اجلاس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا۔
دوسری جانب امریکی جنگی ساز و سامان کے حامل بیس کامیون عراق سے شام پہنچے ہیں۔ شامی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ لیجسٹیک امداد کے حامل امریکی دہشت گرد فوجیوں کے ٹرک، عراق سے شمالی شام کے صوبہ الحسکہ میں داخل ہوئے ہیں۔
ابھی حال ہی میں امریکی فوجیوں کی ستّر سے زیادہ فوجی گاڑیاں، ٹرک اور جنگی ساز و سامان شام کے صوبہ الحسکہ کے شمال مشرق میں واقع آئل فیلڈز کے قریب رمیلان علاقے میں تعینات کئے گئے ہیں۔
امریکی فوجی ایسے عالم میں شام میں پہنچ رہے ہیں کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اکتوبر کے مہینے میں دعوی کیا تھا کہ شام سے امریکی فوجیوں کو باہر نکال لیا جائے گا تاہم چند روز بعد ٹرمپ نے اپنے پہلے بیان کے برخلاف دعوی کیا کہ شام کے تیل کی حفاظت کے لئے کچھ امریکی فوجی شام میں تعینات رہیں گے۔