شامی فوج کی پیش قدمی جاری، دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) روس اور شام کے جنگی طیاروں نے ادلب میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔اسی کے ساتھ کرد آبادی کے علاقوں میں شامی فوج کی تعیناتی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
المیادین ٹیلی ویژن کے مطابق روسی اور شامی فضائیہ کے طیاروں نے مشترکہ فضائی آپریشن کے دوران صوبہ ادلب کے جنوبی علاقوں میں واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی ہے۔ ان حملوں میں دہشت گرد گروہ جبہت النصرہ کے تین اہم ٹھکانے تباہ جبکہ درجنوں دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
شامی سرکاری فوج شمال مشرقی الحسکہ کے مضافاتی علاقے الدرباسیہ اور عامودا پہنچ گئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز شامی فوج نے ترک سرحد کے قریب راس العین کے کئی اہم علاقوں کا کنڑول سنبھالیا تھا۔
حکومت نے ترک سرحد کے قریب ’’الکسری ‘‘اور ’’تل ذیاب زرکان ‘‘ میں بھی فوج تعینات کردیا ہے۔
دوسری جانب شامی فوج نے ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں تعیناتی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ترکی کے ساتھ ملنے والی سرحد کے قریب واقع علاقوں درباسیہ اور تل تمر کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ کرد فورسز نے ایک سمجھوتے کے تحت رضاکارانہ طور پر ان علاقوں کا کنٹرول شامی فوج کے حوالے کرتے ہوئے پسپائی اختیار کرلی ہے۔
خبروں میں کہا ہے کہ درباسیہ اور تل تمر کے عوام نے شامی فوج کی آمد کا خیر مقدم اور سڑکوں پر نکل کر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ کہاجارہا ہے کہ شامی فوج نے درباسیہ میں مستقر ہونے کے بعد اپنے ہروال دستوں کو تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع عامود ٹاؤن کی جانب روانہ کردیا ہے۔
شامی فوج اتوار کی شام ترکی کی سرحد کے قریب واقع شہر راس العین کے نواحی علاقوں میں داخل ہوگئی تھی جہاں شہریوں اس کا استقبال کیا تھا۔
شامی فوج، دمشق حکومت اور شامی کردوں کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے تحت صوبہ الحسکہ میں داخل ہوئی ہے جس کا مقصد ترک فوج کے حملوں کی صورت میں مقامی آبادی اور شہریوں کا دفاع کرنا ہے۔
شمالی شام پر ترک فوج کی جارحیت کے بعد کرد ڈیموکریٹ فورس نے مرکزی حکومت سے اپنی فوجیں صوبہ الحسکہ روانہ کرنے کی درخواست کی تھی جسے شامی حکومت نے قبول کرلیا تھا۔
بعدازاں شام کی مرکزی حکومت اور کردستان ریجن کے درمیان اس حوالے سے ایک سمجھوتہ بھی طے پایا تھا جس کے تحت شامی فوج ملک کے تمام شمالی سرحدی علاقوں کا کنٹرول سنبھالے گی۔
شامی کردستان ریجن کی انتظامیہ نے کچھ روز قبل اعلان کیا تھا کہ ترک فوج کی جارحیت کے مقابلے میں شامی کردوں نے مرکزی حکومت کے ساتھ، جو ملکی سرحدوں کے دفاع اور اقتدار اعلی کی حفاظت کی ذمہ دار ہے، ایک سمجھوتہ کرلیا ہے۔
ترک فوج نے نواکتوبر کو دہشت گردی کے خلاف جنگ اور شام ترکی سرحد سے کرد ملیشیا کے صفائے کے بہانے شمالی شام پر حملہ کردیا تھا جو آٹھ روز تک جاری رہا۔ ترک فوج نے یہ کارووائی امریکہ کی جانب سے ہری جھنڈی دکھائے جانے کے بعد کی تھی۔ ترک فوج پچھلے تین برس کے دوران متعدد بار شام کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرچکی ہے۔
شمالی شام پر ترکی کے حملوں کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی جارہی ہے۔ شام کی حکومت پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ وہ ملک کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کا ہر حال میں دفاع کرے گی۔