غاصب اسرائیل کیخلاف جنگ جیتنے کی ہماری امید کی کوئی حد نہیں، شیخ نعیم قاسم
شیعہ نیوز: حزب اللّٰہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے 75 سال گزرنے کے بعد جنگ چھڑی ہے۔ قابضین کو اپنی سرزمین سے بھگانے کے لیے فلسطینیوں کو ہر طرح کی جدوجہد کا حق حاصل ہے۔ بیروت سے عرب میڈیا کے مطابق حزب اللّٰہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل اور اس کے حامی اعلانیہ طور پر قتل عام اور نسل کشی کر رہے ہیں، اسے روکنا ضروری ہوچکا۔ غاصب اسرائیل کے خلاف جنگ جیتنے کی ہماری امید کی کوئی حد نہیں۔ انھوں نے کہا اسرائیل نے 22 سالوں تک لبنان کے علاقوں پر قبضہ جمائے رکھا، مسلح جدوجہد سے قبضہ ختم کرایا، لبنان خطے میں اسرائیل کی توسیع پسندانہ منصوبہ کا حصہ ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف ہماری جنگ پیجر دھماکوں کے بعد شروع ہوئی۔ اسرائیل تباہی کے پروگرام پر عمل پیرا ہے۔ ہم اسرائیل کے خلاف حق و باطل کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے اہداف کے حصول سے روکنے کے لیے مزاحمت کی جنگ جاری رکھنی ہوگی، ایران سرزمین فلسطین کی آزادی کے لیے فلسطینیوں کی بے لوث حمایت کر رہا ہے۔ نعیم قاسم نے کہا کہ ایران فلسطینیوں کی ہر ممکنہ حمایت کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتا ہے، اسرائیل تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادیوں پر بمباری کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا گذشتہ دو ہفتے کے دوران اسرائیل کو انتہائی تباہ کن جواب دیا۔ ہمارے میزائل اسرائیل کے ہر علاقے تک پہنچنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
لبنان میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج بروز منگل 15 اکتوبر 2024ء قوم سے خطاب کرتے ہوئے مشرق وسطی خطے کے تازہ ترین حالات پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ حزب اللہ لبنان کی آئندہ حکمت عملی بھی واضح کی ہے۔ انہوں نے لبنان پر غاصب صہیونی رژیم کی فوجی جارحیت کے پس پردہ عزائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "ہماری جانب سے فلسطینیوں کی حمایت دراصل حق کی حمایت ہے، کیونکہ فلسطینی حق رکھتے ہیں اور ہم غاصب صہیونی رژیم کی توسیع طلب پالیسیوں کو محدود کر رہے ہیں اور اسرائیل کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں مصروف ہیں۔ اگر شیطان بزرگ، امریکہ، نہ ہوتا تو اسرائیل اس قدر مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز جرائم انجام دینے میں کامیاب نہ ہوتا اور اپنی جارحیت جاری نہ رکھ سکتا۔ اسرائیل جدید مشرق وسطی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے درپے ہے۔” انہوں نے دشمن طاقتوں کی جانب سے لبنان کو فلسطین سے دور کرنے کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسرائیل کا تکیہ دوسروں کو اپنے مجرمانہ اقدامات اور بربریت سے خوف زدہ کرنے پر ہے جبکہ امریکہ اس رژیم کا گاڈ فادر ہے۔ لبنان کے محاذ کو فلسطین سے جدا کرنے کا پورے خطے کو فلسطین سے جدا کرنے کا امکان ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شہید سید حسن نصراللہ نے ہمیں ترک نہیں کیا بلکہ ان کی عظیم روح ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔ مجاہدین اپنے شہید قائد کا راستہ جاری رکھتے ہوئے صہیونی دشمن کا مقابلہ کر رہے ہیں۔”
ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا: "دشمن طاقتیں حتی شہید سید حسن نصراللہ کی روح سے بھی خوف زدہ ہیں، شہید قائد کے دستورات پر عمل پیرا ہو کر دشمن کو شکست دیں گے اور انہیں اپنی سرزمین سے نکال باہر کر کے زمین سے محو کر دیں گے۔ غاصب صہیونی رژیم ایک جعلی رژیم ہے جس کی بنیاد قتل و غارت، جلاوطن کرنے اور نسل کشی پر استوار ہے، اس کا سارا تکیہ اپنے مجرمانہ اقدامات اور امریکہ کی بے دریغ حمایت پر ہے۔” شیخ نعیم قاسم نے طوفان الاقصی آپریشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "طوفان الاقصی آپریشن کا مقصد دنیا والوں کو یہ پیغام دینا تھا کہ گذشتہ 75 سال سے مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف غاصبانہ قبضہ، قتل و غارت اور جارحیت انجام پا رہی ہے۔ طوفان الاقصی فلسطینیوں اور ان کے اتحادیوں کا جائز حق تھا، غاصب صہیونی رژیم ماضی میں بھی صرف مزاحمت کے ذریعے لبنان سے نکلنے پر مجبور ہوئی تھی اور اب بھی ایسا ہی ہے۔” شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ لبنان کی مزاحمتی سرگرمیوں کے بارے میں کہا: "ہم بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ حزب اللہ کی مزاحمتی کاروائیوں کو روکنے کا واحد راستہ غزہ جنگ مکمل طور پر بند ہو جانا اور غزہ پر جارحیت کا خاتمہ ہے۔ ہماری مزاحمت ایک جائز اور دفاعی مزاحمت ہے جس کا مقصد غاصبانہ قبضے کا مقابلہ اور اپنی سرزمین کی آزادی ہے۔ آج خطے میں جس منصوبے پر عملدرآمد جاری ہے وہ صہیونی رژیم کا توسیع پسندانہ منصوبہ ہے اور جس چیز کی ضرورت ہے وہ فلسطین کی آزادی ہے۔”
ڈپٹی سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے غاصب صہیونی رژیم کے خلاف نبرد آزما اسلامی مزاحمتی گروہوں کی بھرپور حمایت کے بارے میں کہا: "ایران فلسطین کی آزادی کی خاطر فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطین کی حمایت ایران کے لیے باعث فخر ہے اور یہ ملک فلسطینیوں کو مضبوط بنانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔” شیخ نعیم قاسم نے لبنان میں غاصب صہیونی رژیم کی فتنہ انگیزیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "جو لبنان کو نقصان پہنچا رہا ہے وہ لبنان کا دفاع کیسے کر سکتا ہے؟ بلکہ وہ لبنانیوں کو قتل کرنے میں مصروف ہے۔ اگر ہم غاصب صہیونی رژیم کے خلاف مزاحمت نہ کرتے تو یہ رژیم اپنے اہداف تک پہنچ جاتی۔ ہم ایک مزاحمتی گروہ ہونے کے ناطے پورے فخر سے غاصب صہیونی رژیم سے جنگ کر رہے ہیں اور صہیونی فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف غاصب صہیونی رژیم انتہائی وحشیانہ انداز مین بچوں، خواتین اور بوڑھوں کا قتل عام کر رہی ہے۔” انہوں نے مزید کہا: "غاصب صہیونی رژیم جس منصوبے پر عمل پیرا ہے وہ انتہائی تباہ کن منصوبہ ہے جس کا مقصد اسلامی مزاحمت اور اس کے حامیوں کا مکمل خاتمہ ہے۔ آزادی تک پہنچنے کا واحد راستہ مزاحمت میں استقامت ہے۔” شیخ نعیم قاسم نے صہیونی رژیم کی بدعہدی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غاصب صہیونی رژیم کسی بین الاقوامی معاہدے کی پابند نہیں ہے۔ ہم پیجر دھماکوں کے بعد اسرائیل سے براہ راست ٹکر لینے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔