شیعہ ڈاکٹر جبری طورپر لاپتہ
شیعہ نیوز:رانا ثناء اللہ کی ایماء پر شیعہ جوانوں کی جبری گمشدیوں میں تیزی سے اضافہ، ایک اور شیعہ ڈاکٹر علی عمران لاہور سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا، مریضوں کی مسیحائی کرنے والا ڈاکٹر علی عمران رات گئے کلینک بند کرکے گھر کیلئے نکلا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سادہ لباس اہلکاروں نے راستے سے ہی ماورائے آئین اغواء کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔اہل خانہ میں شدید اضطراب و پریشانی ، تین روز گذر جانے کےباوجود کوئی سراغ نہ مل سکا۔ لاپتہ شیعہ ڈاکٹر علی عمران زمانہ طالب علمی میں آئی ایس او اور حالیہ دنوں مجلس وحدت مسلمین لاہور کے فلاحی شعبے سے وابستہ اور دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف تھے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے رہائشی شیعہ ڈاکٹر علی عمران کو بھی ریاستی اداروں نے غیر قانونی و غیر آئینی طور پر اغواء کرلیا ہے۔ ڈاکٹر علی عمران بینک کالونی بسطامی روڈ پرالعمران ہومیوکلینک پر خدمات انجام دیے رہے تھے۔ لاپتہ شیعہ ڈاکٹر علی عمران کے بھائی فخر عباس نے تھانہ ملت پارک لاہور میں اپنے بھائی کے اغواء کا مقدمہ درج کروادیا ہے ۔
مغوی کے بھائی نے موقف اختیار کیا ہے کہ میرا بھائی 25 جون کی رات سوا بارہ بجے کلینک بند کرکے گھر آرہا تھا کہ اسے راستے سے نامعلوم افراد نے اغواء کرلیا ہے، تین روز سے اس کے دونوں موبائل فون بھی بندہیں۔ پولیس میرے مغوی بھائی کی بازیابی میں تعاون کرے۔واضح رہے کہ وطن عزیز پاکستان میں محب وطن شیعیان حیدرکرارؑ کو مسلسل ریاستی جبر و استبداد کا نشانہ بنایا جارہا ہے،کئی کئی سال سے شیعہ جوانوں کو جبری طورپر لاپتہ کیا ہوا ہے، نئی حکومت کے قیام اور رانا ثناء اللہ کے وزیر داخلہ مقرر ہونے کے بعد سے شیعہ عزاداروں کی جبری گمشدیوں میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہواہے۔
ملک بھر سے لاپتہ درجنوں شیعہ جوانوںکے اہل خانہ شدیدزہنی اذیت اور کوفت میں مبتلا ہیں۔ روز احتجاج کرتے ہیں، اداروں کے دروازوںپر جاتے ہیں لیکن کوئی ریاستی ادارہ ان شیعہ جوانوں کی ماورائے آئین و قانون جبری گمشدیوں پر جواب دینے کو تیار نہیں، عدالتیں بھی ان لاپتہ افراد کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاچکیں لیکن ان کسی کے کانوں پر جوںنہیں رینگ رہی ہے۔