شیعہ لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کیلیے عاشور کی ڈیڈلائن دے دی
حکومت کو شیعہ لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کیلیے عاشور تک کی ڈیڈ لائن دیدی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کیلیےقائم کی جانے والی ’’ جوائنٹ کمیٹی برائے شیعہ لاپتہ افراد‘‘ نے حکومت کو شیعہ لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کیلیے عاشور تک کی ڈیڈ لائن دیدی۔
تفصیلات کے مطابق جوائنٹ کمیٹی برائے شیعہ لاپتہ افراد کی جانب سے نشتر پارک میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، پریس کا نفرنس سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، رکنِ مرکزی نظارت آئی ایس او پاکستان مولانا ڈاکٹر عقیل موسٰی ، مولانا حیدر عباس عابدی ،ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ مبشر حسن ، ناظم آئی او کراچی حسین عباس سمیت اسیرانِ ملتِ جعفریہ کے خانوادے شامل تھے۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج یہاں اس لئے جمع ہوئے ہیں کہ اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں ،ہم آج آپ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ بانیان پاکستان کی اولادوں کو قیام پاکستان اور استحکام پاکستان کی خاطر قربانیاں دینے کی پاداش میں جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ہمارے گھر والوں اور ہمارے پیاروں کو کئی کئی سالوں سے جبری طور پر گمشدہ کر کے ہم سے دور کر دیا گیا ہے ان گمشدہ افراد میں چارچار سال سے لا پتہ ہیں جبکہ متعدد افراد دو دو سال سے لا پتہ ہیں اور ہمارے بارہا احتجاجی اور مظاہروں کے باوجود ہماری داد رسی نہیں کی گئی ۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عرصہ دراز سے حیلے بہانوں سے کام لے رہی ہیں ۔آج ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بانیان پاکستان کی اولادوں کے ساتھ آخر یہ ناانصافی اور غیر انسانی سلوک سمیت امتیازی رویہ کب تک روا رکھا جائے گا؟آخر کب تک آئین پاکستان کی دھجیاں بکھیری جاتی رہی گی اور پاکستان کا عالمی برادری میں مذاق بنوایا جاتا رہے گا؟مدینہ جیسی آئیڈیل ریاست کے قیام کا دم بھرنے والی حکومت کے وزیر اعظم عمران خان سمیت تمام مقتدر حلقے کب تک جبری گمشدگیوں کے سلسلہ پر مجرمانہ خاموشی قائم رکھیں گے ؟
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری نئی نسل ہم سے سوال کرنے پر مجبور ہو چکی ہے ، ہم سے نوجوان نسل سوال کر رہی ہے کہ کیا ہمارے آبائو اجداد نے مقتدر ریاستی اداروں کی جانب سے امتیازی سلوک اور نسلی امتیاز سمیت جبری گمشدگیوں کی خاطر قربانیاں دی تھیں ؟ کیا ہمارے آبائو اجداد نے اس لئے قربانیاں دے کر وطن عزیز کے قیام اور بعد میں استحکام کو مقدم رکھا تھا تا کہ اسی پاکستان میں ان بانیان پاکستان کی اولادوں کو جبری گمشدہ کر دیا جائے ؟کیا آج واقعی عمران خان کا نیا پاکستان قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے ؟یہ سوالات اب نئی نسل کے اذہان میں ابھر رہے ہیں۔ہم آج بھی قائد اعظم اور علامہ اقبال کے اصل پاکستان کے خواہاں ہیں۔ہم نے آج تک مقتدر قوتوں اور ریاستی اداروں کے تمام تر جبر و تشد دکے باوجو دبھی وطن عزیز کی سالمیت اور بقاء و تحفظ کو مقدم رکھا ہے اور آئندہ بھی وطن عزیز کے دفاع و تحفظ کے لئے ہر اول دستہ ثابت ہوں گے۔
مقررین نے کہاکہ آج معصوم بچے اپنے پیارے والد کی آمد کے منتظر ہیں ،ان کی نگاہیں ہر وقت دروازوں پر لگی ہوئی ہیں کہ شاید آج کے دن ان کے ابو گھر آ جائیں گے۔مائیں، بہنیں اور بیٹیاں سب اپنے پیاروں کی منتظر ہیں، بہت سی مائیں ایسی ہیں جو اپنے جواں لعل کے انتظارکا غم لئے قبروں میں چلی گئی ہیں ان کے فرزندوں کو جنازوں پر بھی نہیں لایا گیا ہے، کیا یہی ہے نیا پاکستان ؟ کیا یہی وہ پاکستان ہے جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور قائداعظم نے اس کی تعبیر کی تھی ؟ہم تمام ریاستی اداروں اور حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ ہمیںنسبی امتیاز کا نشانہ نہ بنایا جائے اور ہمارے پیاروں کی گمشدگیوں کے سلسلہ کو فی الفور روکا جائے ۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ انجیئنر ممتاز رضوی، ایجوکیشنل ماہر ظہیر الدین بابر، ایڈووکیٹ یافث ہاشمی، علی حیدر زیدی، کامران زیدی، سلمان مہدی، آصف اقبال اور علی حیدر رضوی سمیت تمام جبری گمشدہ اسیروں کو یوم عاشورا سے قبل بازیاب کروایا جائے ۔اگر یہ اور ان جیسے دیگر افراد کسی کیس میں اداروں کو مطلوب ہیں تو ان کو عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے تا کہ انصا ف کی فراہمی یقینی ہو اور ہم مظلوموں کی داد رسی ہو سکے۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محترم جناب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب، ہمیں آپ سے بہت زیادہ امید ہے ۔آپ کی صورت میں ہمیں ایک مسیحا ملا تھا جو ہر جگہ مظلوموں کی مدد کرتا تھا اور داد رسی کرتا تھا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستان کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں شاہرائوں پر اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے سراپا احتجاج ہیں، اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے فریاد کناں ہیں لیکن آپ تاحال ہماری مدد کو نہیں آئے۔ہم آپ سے ایک مرتبہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ ریاستی اداروں کی تحویل میںموجود ہمارے پیاروں کی بازیابی کو فی الفور یقینی بنائیں۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محترم جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب، آپ کو لوگوں نے ووٹ نئے پاکستان کے لئے دیا تھا کہ جس میں کسی کو بھی غیر قانونی طور پر جبری گمشدگی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا ۔آپ نے خود حکومت میںا ٓنے سے پہلے کہا تھا کہ میری حکومت میں کسی کو جبری گمشدگی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا لیکن آپ کی حکومت کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے تاہم جوانوں کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے اور آج یہ مائیں بہنیں اور بیٹیاں سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان، صدر پاکستان عارف علوی، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ ، چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ڈی جی رینجرز سندھ جنرل عمر بخاری، آئی جی سندھ کلیم امام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے پیاروں کی بلا جواز جبری گمشدگیوں کے عمل کو ختم کیا جائے اور جبری گمشدہ اسیروں کی فی الفور رہائی کو یقینی بنایا جائے بصورت دیگر ہم عاشوعرائے محرم کے جلوس میں احتجاج کے راستے کو اختیار کریں گے ۔