اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پاراچنار میں شیعہ سنی جرگہ

شیعہ نیوز: ستائیس نومبر 2023ء کو گورنر کاٹیج پاراچنار میں سول اور فوجی انتظامیہ کی نگرانی میں شیعہ سنی عمائدین کے مابین علاقے میں امن کی برقرای کی غرض سے ایک مشترکہ امن جرگہ منعقد ہوا، جس میں 73 بریگیڈ کے کمانڈر، 72 بلوچ کے کرنل، ڈی سی کرم، ڈی پی او کرم، اے سی اپر اور لوئر کرم کے علاوہ اہل سنت کے عمائدین میں سے ملک عبد الولی، ملک سلیم خان، ملک محمد خان بنگش، ملک مٹ منگل، جمعہ گل خروٹی، ملک جمعہ دار، ملک حیات چمکنی، ملک گل فراز، ملک نیاز بادشاہ، ملک عبدالمنان، ملک امجد، محمد خان منگل، یونس چمکنی، سردار مقبل، حمید گل، سید جمال، ملک جان، اکرم خانزادہ، حاجی بخت جمال جبکہ اہل تشع کے مشران اور عمائدین میں سے سیکرٹری انجمن حسینیہ عنایت علی طوری، صدر تحریک حسینی آغا سید تجمل الحسینی، سید ولی سید میاں، سید محمود میاں، حاجی نوروز علی، سیکرٹری ارشاد حسین، حشمت بنگش، حاجی ضامن حسین، سید رضا حسین، جان محمد خوشی، ماسٹر نیاز محمد، سابق سینیٹر سجاد حسین طوری، سیکرٹری جلال حسین، پیر سید کاظم حسین، ملک جواد حسین، ملک لال حسین، ملک وقار اور ملک شاہد حسین طوری نے شرکت کی۔

اہم نکات: 
عدنان خٹک نے تمام عمائدین کا شکریہ ادا کیا اور پھر باری باری عمائدین وغیرہ کو اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی دعوت دی۔ ڈی سی کرم نے مشران اور کمانڈرز کا شکریہ ادا کیا اور علاقے میں امن کی بحالی اور برقراری کی تاکید کی۔ طوری قوم کے مشر حاجی ضامن حسین نے کہا کہ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کروائے جائیں اور دونوں طرف کے عمائدین حق کو حق اور غلط کو غلط کہیں۔ انہوں نے آفیسرز کی توجہ اس نکتے کی جانب مبذول کرائی کہ ان میں سے اکثر اپنا ٹینیور پورا کرتے ہیں، جبکہ مسائل کو حل کرنے پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔ چنانچہ ان سے گزارش کی کہ وہ خود کو کرمیوال سمجھ کر اپنی ذمہ داری نبھائیں اور مسائل کو میرٹ کی بنیاد پر حل کرائیں۔

اہل سنت کے مشر حاجی سلیم خان نے گرینڈ جرگے اور افسران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 2017ء میں جب جنگ بند نہیں ہو رہی تھی، تو حکومت نے دونوں سائیڈوں پر دو دو گولے فائر کئے، جس کے بعد مورچے خود بخود خالی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کی طرح حکومت اپنی رٹ قائم کرے اور جو بندہ غلط کام کرتے ہوئے یا جنگ کو ہوا دیتے ہوئے پکڑا جائے، اس کو اسی وقت سزا دے اور اپنی عملداری قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں سائیڈ پر لوگوں کی اکثریت امن چاہتی ہے۔ تاہم حکومت بھی اپنا کردار ادا کرے۔ دونوں سائیڈ کے مشران آج حلف اٹھائیں اور تینوں تحصیل (اپر کرم، لوئر کرم اور سینٹرل کرم) کے عوام آپس میں کھیل کود شروع کریں، ٹورنامنٹ منعقد کرائیں۔ جس طرح ڈی سی صاحب نے کہا ہے، جس سے ہماری آپس کی دوریاں اور فاصلے ختم ہو جائیں گے۔ دونوں سائیڈ مل کر ہی اپنے اندر کے دہشت گردوں کو ختم کرسکتے ہیں۔ تاہم یہ سب کچھ تب ممکن ہے، جب حکومت بھی اخلاص کے ساتھ ہمارا ساتھ دے۔

سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے کہا کہ ہم 16 سال سے جرگوں میں بیٹھتے آرہے ہیں، لیکن اب جرگے صرف فوٹو سیشن تک رہ گئے ہیں، عملاً کچھ نہیں ہوتا۔ دوسری جانب عوام اور عمائدین ہر چیز کی ذمہ داری صرف حکومت پر ڈالتی ہے، جو کہ مناسب نہیں۔ فریقین کے عمائدین کو خود بھی کچھ تو کرنا چاہیئے۔ فریقین خود آپس میں اتحاد اور اتفاق پیدا کریں، تاکہ حکومت کی ضرورت ہی نہ پڑے، حکومت سے آپ نے کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، حکومت نے اپنے حصے کا کام کرتے ہوئے کمیشن بنا کر دیا، تاہم آپ لوگ اس کو کام کرنے دیں گے تو وہ آگے بڑھے گا نا۔ انہوں نے کہا کہ امن کے لیے دونوں سائیڈ مخلص ہو جائیں، کیونکہ اسلام آباد تک مشران بہت غصے میں ہیں اور ایسا نہ ہو کہ کچھ لوگوں کی غلطیوں کی وجہ سے سوکھی لکڑیوں کے ساتھ ہم سب جل جائیں۔

سوشل میڈیا میں جو حالات آپ لوگوں نے بنائے ہیں، دونوں سائیڈوں نے۔ بغیر کسی تحقیق کے پوسٹ کو آگے شیئر کرنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ امن کے بغیر کوئی ترقی نہیں ہوگی۔ امن ہوگا تو علاقہ ترقی کرے گا، ورنہ ہم سب تباہ و برباد ہو جائیں گے۔سنی مشر حاجی بخت جمال نے کہا کہ ایک جامع لائحہ عمل بنایا جائے، وہ یوں کہ ہر گاؤں کی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور جہاں بھی کوئی مسئلہ ہو، وہ مشران اور قوم کو اکٹھا کرکے ادھر ہی وہ مسئلہ سنے اور حل کرلیں۔ انہوں نے حالیہ جنگ میں ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہوا، وہ تو ہوگیا، اب آئندہ کی فکر کریں اور ہم سب متفقہ طور پر امن کی بحالی کیلئے مصمم ارادہ کریں۔

سیکرٹری انجمن حسینیہ عنایت علی طوری نے کہا کہ امن علاقے کے ہر فرد کی ضرورت ہے، امن کے بغیر ضلع کرم ترقی نہیں کرسکتا۔ تاہم اس کے لئے اخلاص کی ضرورت ہے۔ اخلاص کے بغیر امن لانا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے میں سیکرٹری بنا ہوں، میں نے یہی کوشش کی ہے کہ میرے سیکرٹری شپ کے دوران ہمارے تمام علاقائی مسائل حل ہوں اور جو اپنی قوم کے لیے بات کی ہے، وہ دوسرے اقوام کے لیے بلکہ ڈسٹرکٹ کرم کے لیے بات کی ہے۔ ایک طرف اہل سنت اور اہل تشیع کے نشانوں کی جتنی ذمہ داری بنتی ہے، اتنی ہی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے۔ حکومت کسی چیز سے بری الذمہ نہیں ہے۔ ہم نے کبھی بھی صرف اپر کرم کی بات نہیں کی بلکہ پورے ڈسٹرکٹ کرم کی بات کی ہے، جبکہ حقوق کی بات آج بھی کی ہے، کل بھی کروں گا۔

حاجی حیات خان نے کہا کہ امن تب آئے گا، جب ہم آپس میں مل بیٹھیں گے، نہیں تو امن کی سوچ بھی نہ رکھنا۔ انہوں نے سیکرٹری عنایت علی طوری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک ذمہ دار پوسٹ پر بیٹھے ہیں، آپ کی بات اور ہماری بات میں فرق ہونا چاہیئے۔ چنانچہ آپ اپنی پوسٹ کے مطابق نہایت محتاط اور ذمہ دارانہ بیان دیا کریں۔ دوسری بات کہ جب تک مری معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوتا، اس وقت تک کوئی چیز دائمی نہیں ہوگی۔ یعنی ابھی امن کی بات کرتے ہیں تو یہ ایک عارضی سا امن ہے اور جب تک اہل سنت والے پاراچنار اور اپر کرم میں اپنے علاقوں میں جبکہ اہل تشیع لوئر کرم، صدہ اور سنٹرل کرم میں اپنے علاقوں میں آباد نہیں ہوتے، تب تک اس کا سوچنا بھی محال ہے۔ چنانچہ حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے اور جو بھی علاقے کا امن خراب کرتا ہے اور دہشتگرد ہے، اسے پکڑے اور قرار واقعی سزا دے۔ انہوں نے حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا کام صحیح طریقے سے سرانجام نہیں دے رہی۔

ملک عبدالولی نے کہا کہ جب تک ہم شیعہ سنی کرتے رہیں گے، آپس کے مسائل اسی طرح برقرار رہیں گے، جبکہ ہمارے مابین جرگہ بھی موجود ہے، اب وہی فیصلہ کرے۔ دونوں فریقین نے انہیں اعتماد دیا ہے اور مچلکہ بھی دیا ہے۔ اب وہ جرگہ فیصلہ کرے کہ مچلکہ کس نے توڑا، کیوں توڑا۔ اس کے بعد وہ مچلکہ ضبط کیا جائے۔ تب بات بنے گی۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر آئے روز گستاخیاں ہوتی رہتی ہیں، کبھی اہل بیت اور کبھی صحابہ کرام کے خلاف۔ حکومت نے ابھی تک وہ بندے نہیں پکڑے۔ چاہیئے تو یہ تھا کہ حکومت ان کو پکڑتی اور جرگے کے سامنے پیش کرتی، تب جرگہ کسی منطقی انجام تک پہنچتا۔ تیسری بات انہوں نے یہ کی کہ ضلع کرم کا فیصلہ 2007ء کے بعد مری معاہدے کی صورت میں ہوا تھا۔ اس معاہدے کو امپلیمنٹ کیا جائے اور حکومت اپنی رٹ قائم کرے، تب جا کر ہمارے درمیان امن قائم ہوگا۔

گرینڈ جرگہ کے مشر عزت گل حاجی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں پر عذاب آیا ہوا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ہم نے ہنگو میں بھی ایسا ہی ایک معاہدہ کیا تھا کہ جو بھی سوشل میڈیا پر گستاخی کرے گا، اس کے خلاف حکومت کارروائی کرے گی، اس کی ضمانت تمام قوموں نے دی تھی اور ابھی تک ادھر امن و امان ہے۔ آپ لوگ مجھے کاغذات مال اور روایات جتنے بھی ہیں، سب مجھے لکھ کر دیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس جرگے کو امن کی طرف میں ہی لے کر جاؤں گا۔ آپ لوگ حکومت کا ساتھ دیتے نہیں اور حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ادھر ضلع کرم میں اہل سنت اور اہل تشیع خود حکومت بنی ہوئی ہے تو ان کے درمیان حکومت فیصلہ کیا خاک کرے گی۔گرینڈ جرگہ کے دوسرے مشر حاجی نور جف نے بات کرتے ہوئے امن و امان پر زور دیا اور آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھنے کی تاکید کی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ آپ لوگ اسلام کے ٹھیکیدار نہ بنیں۔ اسلام پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ آپ ادھر اہلبیت اور صحابہ کرام کی بات کرتے ہیں۔ اپنی زمینوں کے مسئلے حل کرنے میں سیریس ہو جائیں۔ وہ امور علماء اور دیگر ذمہ داروں پر چھوڑیں۔

پیواڑ قوم کے مشر حاجی اصغر حسین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی امن چاہتے ہیں، آپ سب مری معاہدے کی بات کرتے ہیں، جبکہ ہماری کوئی سنتا ہی نہیں، یہ تو ہم بھی کہتے ہیں کہ مری معاہدے کے مطابق فیصلہ ہو۔ تاہم ہمارے (منگل اور علی زئی کے) مابین 2001ء میں ایک معاہدہ ہوا ہے۔ ہم اس پہ فیصلہ چاہتے ہیں، اس کی بھی بات کریں۔ آپ یہ کہتے ہیں کہ 64 جرگے ہوئے ہیں تو اتنا تو آپ لوگوں کو پتہ چل گیا ہوگا کہ اس میں حق پر کون ہے اور غاصب کون ہے۔

کمانڈر صاحب (بریگیڈیئر) نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج میں بہت خوش تھا کہ آج کچھ نہ کچھ ہو جائے گا۔ دسمبر کے پہلے ہفتے میں ہم نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا ہے، جو پشاور یا پھر کوہاٹ میں ہوگی۔ اس میں ایک فیصلہ اور ایک معاہدہ ہوگا۔ حالیہ دنوں میں وزیرستان وغیرہ میں آرمی پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے کمانڈر صاحب نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے عموماً ان مقامات پر ہوئے ہیں، جہاں سے ہم نے یونٹ اٹھا کر امن کی بحالی کی خاطر یہاں کرم میں متحارب فریقوں کے مورچوں میں متعین کئے تھے۔ آج اگر آپ لوگ ایک معاہدے پر متفق ہوئے تو ہم یہ فورسز آج ہی اپنی اپنی جگہ پر واپس کروا سکتے ہیں۔ آخر میں گرینڈ جرگہ کے مشر حاجی عزت گل نے دونوں فریقین کو کل 12 بجے سے پہلے پہلے اپنے بیانات لکھ کر دینے کی تاکید کی۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ اگر ممکن ہو تو اپنے نمائندگان اور مشران کو کچھ کم کر دیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button