
سموٹریچ کے الفاظ نسل کشی کے اعتراف کا کھلا ثبوت ہیں، حماس
شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے قابض اسرائیلی وزیرِ مالیات بتسلئیل سموٹریچ کے حالیہ بیان کو فلسطینی قوم کے خلاف جاری نسل کشی کا کھلا اور واضح اعتراف قرار دیا ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ قابض حکومت کی جانب سے غزہ کو مکمل طور پر تباہ کرنے اور اس کے باسیوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کرنے کا اعلان درحقیقت ایک ایسی مجرمانہ سوچ کی عکاسی ہے جو کسی تاویل کی محتاج نہیں۔
بیان میں حماس نے زور دے کر کہا کہ سموٹریچ کا یہ بیان اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل دانستہ طور پر غزہ کے لاکھوں باسیوں کو طاقت کے زور پر ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کی منظم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ یہ صرف جنگ نہیں، یہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک پوری قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پابندیوں نے ایرانی عوام کو طبی خدمات سے محروم کرنے کی کوشش کی ہے، غریب آبادی
حماس نے اس صہیونی وزیر کے انکشاف کو عالمی قانون کے دائرے میں فوری تحقیقات کا تقاضا قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف، بین الاقوامی فوجداری عدالت اور تمام متعلقہ ادارے اس کھلے اعتراف پر قانونی کارروائی کریں۔ تحریک نے کہا کہ یہ بیان نہ صرف مجرمانہ ارادوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ یہ وہ لمحہ ہے جسے نظرانداز کرنا انسانیت کے خلاف خاموش شراکت داری کے مترادف ہو گا۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ عالمی برادری کو اب تاخیر کیے بغیر ایک غیر مبہم اور فیصلہ کن موقف اختیار کرنا ہوگا۔ فلسطینی قوم کو اجتماعی قتل، جبری بے دخلی اور غزہ کی زمین کو مٹی میں ملانے کی جو کھلی سازش کی جا رہی ہے، اس پر مجرمانہ خاموشی مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔
یاد رہے کہ بتسلئیل سموٹریچ نے چند روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ قابض اسرائیل کی فوجی کارروائی کا مقصد پورے غزہ کو صاف کر نا ہے۔ اس نے ہر گھر کو دہشت گردی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ غزہ کا ہر مکان ایک سرنگ ہے۔ یہ بیان صاف ظاہر کرتا ہے کہ قابض ریاست کے عزائم صرف عسکری نہیں، بلکہ فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کے لیے ہیں۔
حماس نے آخر میں مطالبہ کیا کہ ان اعترافات کو قانونی سطح پر فوری طور پر ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے اور ان مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو معصوم فلسطینیوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں۔