سید حسن نصراللہ کے عاشورائی خطاب کے چند اہم نکات
شیعہ نیوز:حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کل یوم عاشور کے موقع پر اپنے خطاب میں بہت سے اہم ایشوز پر بات کی ہے۔ اس خطاب کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
1)۔ مسلح جدوجہد، فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ
یہ خطاب ایسے وقت انجام پایا ہے جب گذشتہ کچھ دنوں میں غزہ کی پٹی پر غاصب صہیونی رژیم کی وحشیانہ بربریت جاری رہی ہے۔ سید حسن نصراللہ کے خطاب کا ایک اہم حصہ مسئلہ فلسطین سے متعلق تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ "فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ مسلح مزاحمت اور جدوجہد ہے۔” ان کا اشارہ اس بات کی جانب ہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران مسئلہ فلسطین کے بارے میں انجام پانے والے کوئی بھی مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے اور ان سے نہ صرف فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی نہیں ہوئی بلکہ الٹا صہیونی رژیم کے ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے۔
2)۔ بحرینی حکمرانوں کی غداری
یوم عاشور کی مناسبت سے سید حسن نصراللہ کے خطاب کا دوسرا اہم حصہ بحرین کے حالات خاص طور پر اس سال بحرینی حکمرانوں کی جانب سے عزاداری سید الشہداء علیہ السلام پر مکمل پابندی کے بارے میں تھا۔ بحرین پر حکمفرما آل خلیفہ رژیم نے اس سال شیعہ شہریوں کو حتی عزاداری کے سیاہ علم بھی گھروں اور گلی کوچوں میں نصب کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے بحرینی حکمرانوں کے اس اقدام کا اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے جیسے اقدام سے موازنہ کیا اور آل خلیفہ رژیم کو "کرپٹ” اور "غدار” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ بحرینی حکمرانوں کو عوامی مینڈیٹ اور حمایت حاصل نہیں ہے لہذا وہ غاصب صہیونی رژیم سے دوستانہ تعلقات کا سہارا لے رہے ہیں۔
3)۔ عراق میں مختلف سیاسی شخصیات کو حکمت آمیز انداز اپنانے کی ضرورت ہے
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کا ایک حصہ عراق کی صورتحال پر مرکوز کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس سے جب سے اس ملک میں پارلیمانی الیکشن کا انعقاد ہوا ہے، وہاں کی مختلف سیاسی پارٹیاں حکومت تشکیل دینے میں ناکام رہی ہیں۔ حالیہ چند دنوں میں عراق میں سیاسی کشمکش ایک نیا رخ اختیار کر گئی ہے اور سیاسی تناو گلی کوچوں سے نکل کر پارلیمنٹ تک جا پہنچا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آج عراق کو ہر وقت سے زیادہ سیاسی پارٹیوں کے درمیان اتحاد اور تناو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کسی خاص سیاسی شخصیت یا پارٹی کا نام لئے بغیر اس امید کا اظہار کیا کہ عراق کے تمام معزز حضرات حکمت آمیز انداز میں عمل کریں گے تاکہ ملک کو موجود بحران سے نجات دلا سکیں۔
4)۔ غزہ کا محاصرہ جنگ میں شکست کا نتیجہ ہے
سید حسن نصراللہ کے خطاب کا ایک اور اہم حصہ اسلامی مزاحمت سے متعلق تھا۔ انہوں نے کہا کہ غاصب صہیونی رژیم نے گذشتہ 15 برس سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ سعودی عرب نے بھی گذشتہ 7 برس سے یمن کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ جبکہ شام بھی کئی سال کی خانہ جنگی کے بعد مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ کی مختلف پابندیوں اور محاصرے سے روبرو ہے۔ انہوں نے ان محاصروں کی بنیادی وجہ اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں دشمن کی مسلسل شکست اور ناکامی کو قرار دیا اور کہا کہ جب دشمن فوجی میدان میں مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا شکار ہوا تو اس نے پابندیوں اور اقتصادی دباو کا راستہ اپنایا ہے۔ سید حسن ںصراللہ نے کہا کہ دشمن ان پابندیوں اور محاصروں سے بھی مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پائے گا۔
5)۔ ایران اسلامی مزاحمت کا محور و مرکز ہے
سید حسن نصراللہ نے یوم عاشور کی مناسبت سے اپنی تقریر میں یہ اہم نکتہ بھی بیان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران "اسلامی مزاحمت کا مرکز” ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محور و مرکز گذشتہ چند برس کے دوران ابھر کر سامنے آیا ہے اور اس کا بنیادی مقصد بیرونی مداخلت اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کا مقابلہ کرنا ہے۔ چونکہ ایران اسلامی مزاحمتی بلاک کا مرکز و محور ہے اسی وجہ سے دشمن طاقتوں نے سب سے زیادہ دباو بھی ایران پر ڈال رکھا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اگرچہ امریکہ اور مغربی طاقتیں گذشتہ کئی عشروں سے ایران کے خلاف شدید اقتصادی اور سیاسی دباو ڈالنے میں مصروف ہیں لیکن اس کے باوجود ایران کی پوزیشن روز بروز مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
6)۔ لبنان کے قدرتی ذخائر کی جانب بڑھنے والے ہاتھ کاٹ دیے جائیں گے
سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر میں لبنان کے حالات کا بھی جائزہ لیا اور اہم ترین ایشو یعنی سمندری حدود میں گیس اور تیل کے ذخائر پر صہیونی رژیم کے قبضے کی کوشش کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے بحر قلزم میں کیرش گیس فیلڈ پر صہیونی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گز صہیونی رژیم کو اپنے قدرتی ذخائر کی لوٹ مار کی اجازت نہیں دیں گے۔ یاد رہے چند ماہ قبل اسرائیل نے متنازعہ سمندری حدود میں واقع کیرش آئل فیلڈ کی جانب کھدائی کرنے والی ایک کشتی بھیجی تھی جس کے بعد حزب اللہ لبنان نے اسے یکطرفہ طور پر گیس اور تیل نکالنے سے خبردار کیا تھا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا: "ہم لبنان کے قدرتی ذخائر کی جانب اٹھنے والے ہاتھوں کو کاٹ دیں گے۔”