تکفیریوں کی خواہش پہ پاس ہونیوالا متنازعہ بل مسترد کرتے ہیں، ترجمان سید ساجد علی نقوی
شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان فوجداری ترمیمی بل 2021ء کے ذریعے 298 اے میں قومی اسمبلی سے ہونے والی ترمیم کو مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ توہین اور دیگر عناوین کی تعریف، اس کی حدود و قیود کو مشخص اور واضح کئے بغیر کسی قسم کی قانون سازی یکطرفہ اور متعصبانہ سوچ کو عوام پر مسلط کرنے کے مترادف ہے۔ قومی اسمبلی میں پاس کیے گئے متنازعہ بل پر تبصرہ کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی کے ترجمان نے واضح کیا کہ یہ ترمیم ملکی داخلی سلامتی کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگی اور ایسی کوئی بھی قانون سازی معاشرے میں بدامنی، انتشار، تفریق اور تقسیم کا موجب بن سکتی ہے، جس کی کوئی باشعور اور ذمہ دار پاکستانی ہرگز اجازت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اس اہم ترمیم کے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، جو کہ افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ امر ہے۔
انہوں نے ایوان بالا کے ارکان سے اپیل کی کہ وہ اس متعصبانہ ترمیم سے آگاہ رہیں اور معاملے پر سنجیدگی سے غور کرکے اسے منظور نہ ہونے دیں، بصورت دیگر اس ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہر نوع کے اقدام کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ترجمان علامہ سید ساجد علی نقوی نے گذشتہ روز فوجداری ترمیمی بل 2021ء کے ذریعے 298 اے کے قانون میں ترمیم کے بل کی قومی اسمبلی سے منظوری کو ملک میں امن و امان کی صورتحال سبوتاژ کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی قانون سازی تکفیری انتہاء پسندوں کے ہاتھ میں ایک تیز دھار خنجر اور دھماکہ خیز مواد سونپنے کے مترادف ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس کا مشاہدہ کیا جاچکا ہے کہ گڑھے مردے اکھاڑ کر اور غلیظ مہم اور نفرت انگیز نعروں کے ذریعے نہ صرف فرقہ واریت کا بازار گرم کیا گیا، بلکہ نفرت کا ایسا لاوہ پکایا گیا، جس نے ملک میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور کشت و خون کا بازار گرم کیا، جسے ٹھنڈا کرنے میں حکمران آج تک ناکام دکھائی دیتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس مسودہ بل پر چند افراد سے دستخط لیے اور ایسا متنازعہ، متعصبانہ اور منفی عمل و اقدام اٹھایا گیا، جس کے نتائج معاشرے پر انتہائی مضر ثابت ہونگے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہماری قیادت کئی عشروں سے متفقہ قانون سازی کے ساتھ ساتھ معاشرے میں مذہبی سیاسی ہم آہنگی اور یکجہتی کے حوالے سے نہ صرف اپنا کلیدی کردا ادا کرتی آئی ہے، بلکہ ہمیشہ ایسی متنازعہ قانون سازی سے قوم کو بچانے کے لیے حکمرانوں کو متوجہ کرتی رہی ہے، تاکہ معاشرے میں تقسیم اور نفرت کو پنپنے کا موقع ملے، نہ ہی فتووں اور تکفیر کے لیے راہ ہموار ہو اور داخلی امن سلامتی قائم رہے۔ ترجمان نے آخر میں چیئرمین سینیٹ آف پاکستان اور سینیٹرز کو بھی متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ داخلی سلامتی کا ایشو ہے اور حساس ترین معاملہ ہے، امید ہے کہ اس پر آنکھیں بند کرکے منظوری یا دستخط نہیں کئے جائینگے، بلکہ ایسے مسودہ کو مسترد کرکے ملک و قوم کو مزید انتشار، تقسیم اور نفرت میں مبتلا کرنے سے بچایا جائے گا۔