ریاستی ادارے جواب دیں کہ کیا اس ملک کے بیٹوں کو غیر ملکی ایجنسیاں لے گئی ہیں۔علامہ مرزا یوسف
شیعہ نیوز:لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مزار قائد کے باہر جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی جانب سے دیا گیا احتجاجی دھرنا بائیسویں روز میں داخل ہوگیا۔ معروف بزرگ عالم دین علامہ مرزا یوسف حسین نے احتجاجی دھرنے سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور شرکائے دھرنے سے خطاب بھی کیا۔ علامہ مزار یوسف حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود لاپتہ افراد کے اہل خانہ کافی دنوں سے پرامن احتجاج کر رہے ہیں، لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے مرجھائے ہوئے چہرے دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ اس ملک کے باسی نہیں تباہ حال پناہ گزین ہیں، ملک میں جمہوریت نہیں اب تک آمرانہ نظام ہے۔
علامہ مرزا یوسف نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے عدالتی احکامات کو خاطر میں نہ لایا جانا قانون و انصاف کی بالادستی پر سوالیہ نشان ہے، جبری گمشدہ افراد کے بارے میں ریاستی اداروں کا لاعلمی کا اظہار ملک میں جنگل کے قانون کی حکمرانی پر دلالت کرتا ہے، ملت جعفریہ کے نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرکے آئین و قانون کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے مگر حکمرانوں اور مقتدر ادارے کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، ریاستی ادارے جواب دیں کہ کیا اس ملک کے بیٹوں کو غیر ملکی ایجنسیاں لے گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی سازش ہورہی ہے جس کا دفاع اپنی حب الوطنی سے دیں گے، ہمارے نوجوانوں کی زندگیاں خفیہ عقوبت خانوں کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔
علامہ مرزا یوسف نے مزید کہا کہ حکومت و ریاستی ادارے جان لیں جبری لاپتہ افراد کو بازیاب نہ کیا گیا تو کراچی سے خیبر تک منظم احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے خود کہا تھا کہ اگر میری حکومت میں کوئی ایک بھی جبری لاپتہ فرد ریاستی اداروں کی تحویل میں ہوا تو میں حکومت چھوڑ دوں گا، افسوس گزشہ دس دس سالوں سے اس ملک کے شہری لاپتہ ہیں اور روزانہ کی بنیادوں پر چادر و چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے نوجوانوں کو لاپتا کیا جارہا ہے، حکومت کی آنکھیں بند ہیں، ملک میں مہنگائی و بے روزگاری میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے، آٹا اور چینی کی قلت میں حکومت کے منظور نظر افراد ملوث ہیں، تبدیلی کے نعرے نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے۔