پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پنجاب حکومت نے عزاداری کے خلاف جو اقدامات اٹھائے اُس کی مثال کشمیر و فلسطین میں بھی نہیں ملتی، علامہ احمد اقبال رضوی

افسوس کی بات یہ ہے کہ جس سرزمین پاکستان کا قیام ہی مذہبی آزادی کے اصول پر ہوا، آج وہاں پنجاب حکومت ملتِ جعفریہ کی دینی آزادی، شعائرِ حسینیؑ اور عزاداری پر بے جا پابندیاں، ناجائز رکاوٹیں، اور غیر قانونی اقدامات کر کے یزیدی کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ رویہ محض کسی ایک مکتبِ فکر کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں، بلکہ آئینِ پاکستان اور اس مملکت کے قیام کے بنیادی نظریے سے بھی کھلا انحراف ہے

شیعہ نیوز: وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سیّد احمد اقبال رضوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ محرم الحرام کا مہینہ آتے ہی دنیا بھر میں نواسۂ رسول صلی اللہ وآلہ وسلم حضرت امام حسینؑ اور اُن کے جانثاروں کی یاد میں عزاداری کا سلسلہ جاری ہو جاتا ہے۔ یہ صرف چند ایامِ سوگ یا روایتی مذہبی اجتماعات نہیں، بلکہ یہ انسانیت کے حق، عدل، حریت اور ظلم و استبداد کے خلاف قیام کی وہ تحریک ہے جس کی بنیاد میدانِ کربلا میں امام حسینؑ نے اپنے خون سے رکھی۔ یہی وہ پیغامِ مزاحمت ہے جو ہر دور کے یزید وقت اور طاغوتی قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے کا حوصلہ دیتا ہے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ جس سرزمین پاکستان کا قیام ہی مذہبی آزادی کے اصول پر ہوا، آج وہاں پنجاب حکومت ملتِ جعفریہ کی دینی آزادی، شعائرِ حسینیؑ اور عزاداری پر بے جا پابندیاں، ناجائز رکاوٹیں، اور غیر قانونی اقدامات کر کے یزیدی کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ رویہ محض کسی ایک مکتبِ فکر کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں، بلکہ آئینِ پاکستان اور اس مملکت کے قیام کے بنیادی نظریے سے بھی کھلا انحراف ہے۔

نواسۂ رسول صلی اللہ وآلہ وسلم اور نبی زادیوں پر ڈھائے جانے والے مصائب کا غم شیعہ سنی دونوں کا مشترکہ غم اور ورثہ ہے، جو اتحادِ بین المسلمین کی بنیاد ہے۔ لہٰذا یہ مسئلہ کسی ایک فرقے سے مختص نہیں، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ کربلا کا پیغام اور حسینیت کا عَلم ہر مظلوم، ہر حق پرست اور ہر حریت پسند کے لیے نشانِ راہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: پولیس کی جانب سے چار دیواری کے اندر مجالس عزا رکوانے کے لیے دھمکی آمیز نوٹسز

ملتِ جعفریہ اس حقیقت کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی کہ عزاداری امام حسینؑ ہماری شہ رگِ حیات ہے۔ یہ فقط ایک مذہبی رسم نہیں بلکہ ہمارا نظریاتی، فکری اور اجتماعی تشخص ہے۔ اس کی حفاظت ہم پر فرض ہے اور اس تک کسی ظالم کے ہاتھ کو پہنچنے کی ہم ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔

کربلا کے میدان میں ہمیں سکھایا گیا کہ جب بھی باطل کا سامنا ہو، تو خاموش رہنے والے خسارے میں رہتے ہیں، اور حق کی حمایت کرنے والے تاریخ میں زندہ رہتے ہیں۔ اسی اصول پر ہم اعلان کرتے ہیں کہ عزاداری کو محدود کرنے کی کسی بھی سازش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

آج پنجاب میں ملتِ جعفریہ کے جلوس ہائے عزا، مجالس، اور عبادات پر جس طرح کی غیر ضروری رکاوٹیں، ایف آئی آرز، اور خوف و ہراس پیدا کیا جا رہا ہے، اس کی مثال ہمیں نہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ملتی ہے، نہ کشمیر کے مجبور عوام کے ساتھ، اور نہ ہی غیر مسلم ریاستوں میں اقلیتوں کے ساتھ۔ یہ طرزِ عمل افسوسناک، قابلِ مذمت اور ملت کے صبر کا کھلا امتحان ہے۔

عالمی انسانی حقوق کے چارٹر اور پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 20 ہر شہری کو مذہبی آزادی کا حق دیتا ہے۔ لیکن افسوس، پنجاب حکومت اس آئینی حق کی بھی دھجیاں بکھیر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منافقین کردار سے پہچانے جاتے ہیں، چہرے سے نہیں، آیت اللہ غلام عباس رئیسی

ہمیں یہ درس کربلا والوں نے دیا ہے کہ ظالم نظام سے ٹکرا جانا اور حق و صداقت پر ڈٹ جانا ہی عینِ اسلام ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ یزید وقت چاہے جتنا طاقتور ہو، آخرکار حسینیت کے ہاتھوں ہی رسوا ہوتا ہے۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عزاداری کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ملتِ جعفریہ پرامن مگر کربلائی عزم و استقامت کے ساتھ دور کرے گی۔

ہم پنجاب حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے اوچھے اور فتنہ انگیز ہتھکنڈوں سے باز رہے، جن سے پاکستان میں بسنے والے آٹھ کروڑ سے زیادہ محبانِ اہل بیتؑ کی مذہبی آزادی مجروح ہو۔ عزاداری کو محدود کرنے والے تاریخ میں ہمیشہ رسوا ہوئے ہیں، اور آج بھی یہی انجام اُن کا مقدر ہو گا۔

عزاداری امام حسینؑ ہر قیمت پر جاری رہے گی۔ ملتِ جعفریہ اپنی شہ رگِ حیات کی حفاظت کے لیے ہر آئینی، قانونی اور پرامن راستہ اختیار کرے گی۔ ہم مظلوم کے ساتھ ہیں، باطل کے خلاف ہیں اور حسینیت کے عَلَم کو کبھی سرنگوں ہونے نہیں دیں گے۔ یہی ہماری شناخت ہے،یہی ہماری بقاء اور فخر بھی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button