افغانستان میں کسی خاص گروہ کی حمایت کرنا پاکستان کیلئے مفید نہیں، علامہ ناصر عباس جعفری
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ جس طرح شام کی تقسیم ایران کے لئے خطرے کا باعث بن سکتی تھی، اسی طرح افغانستان کی تقسیم بھی ہمسایہ ممالک کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔ قم میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 11 ستمبر کے حادثے سے قبل پاکستان میں ایسی حکومت تھی، جو امریکہ کے فرمان کے تحت تھی، آج 20 سال بعد امریکہ افغانستان سے نکل رہا ہے، جس کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ بڑا شیطان ہے، جس کا خطے میں آنا اور جانا دونوں بدامنی اور جنگ کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے عراق اور شام میں داعش دہشت گرد تنظيم کو تشکیل دیا اور ان کو مدد فراہم کی اور امریکی حکومت کے پروردہ کئی دہشت گرد گروہ خطے میں موجود ہیں، طالبان بھی امریکی پروردہ گروہ ہے، جسے آج امریکہ نے کھلی چھوٹ دیدی ہے، تاکہ افغانستان اندرونی جنگ کا شکار ہو جائے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ افغانستان میں کئی دہشت گرد گروہ موجود ہیں، جن سے افغان عوام کو شدید خطرات لاحق ہیں، اگر افغانستان پر طالبان نے قبضہ جمانے کی کوشش کی تو افغانستان میں داخلی جنگ شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکہ کی سازشوں کا شکار نہیں ہونا چاہیئے بلکہ امریکی سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہیئے، کیونکہ اگر پاکستان امریکی سازش کا شکار ہوگیا تو پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی اور سیاسی تعلقات خطرے میں پڑ جائیں گے، لہذا پاکستان کو ہوشیار رہنا چاہیئے۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ پاکستانی عوام پاکستانی حکومت کے ساتھ ہیں، جب پاکستان کے وزيراعظم عمران خان نے اس بات کا اعلان کیا کہ ہم امریکہ کو فوجی اڈے نہیں دیں گے تو پاکستانی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کسی خاص گروہ کی حمایت کرنا بھی پاکستان کے لئے مفید نہیں ہے، پاکستان کو افغان قوم کی حمایت کرنی چاہیئے۔