مفتی رفیع عثمانی کی منافقت: شہید شکیل اوج کے قتل کے بعد فتوی کی تردید
شیعہ نیوز (کراچی) مفتی رفیع عثمانی نے اپنے نام سے منسوب فتوی جس میں انہوں شکیل اوج کو سن دو ہزار بارہ میں واجب القتل قرار دیا تھا کی تریدد کردی ہے مفتی صاحب کہتے ہیں کہٰ شکیل اوج صاحب نے اس فتوی کو میرے پاس تصدیق یا تردید کے لئے بھجوایا بھی تھا ، جو کہ تمام تر تحقیق کے بعد اس جعلی فتویٰ کی تردید شکیل اوج مرحوم کو بھجوا بھی چکے تھے۔
واضع رہے کہ حضرت محمد بن ابی بکر رضی الله عنہ کے خلاف جو قتل کا خفیہ حکم جاری کیا گیا تھا بعد میں اس کی بھی تردید کر دی گئی تھی، یہ اور بات ہے کہ حکم نامے پر مہر خلیفہ وقت ہی کی تھی اور اس حقیقت کی کوئی تردید نہیں کی جا سکی تھی. سوال یہ ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر حافظ شکیل اوج کے خلاف فتویٰ کس مدرسہ کے لیٹر ہیڈ پر جاری ہوا ؟ کس مدرسہ کی مہر لگی تھی ؟ اور جس وقت یہ فتویٰ ایس ایم ایس پر گردش کر رہا تھا، جس وقت ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کی کھلی مہم چلائی جا رہی تھی اس وقت کیوں نہیں ایک اخباری بیان جاری کر کے مفتی رفیع عثمانی نے اس "جھوٹے فتویٰ” کی تردید ضروری سمجھی ؟ آج بعد از قتل یہ ڈرامہ بازی کیوں کی جا رہی ہے؟
کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہاۓ اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا