
ضلع کرک میں طالبان کے تکفیریوں نے قدم جما لیے، نئی ویڈیو سامنے آگئی
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے مقامی آبادی کو اپنی موجودگی کی اطلاع دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان کے خلاف ہتھیار کی کوئی کوشش نہ کرے۔ ان کا ہدف ریاستی ملازمین، سول و فوجی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں
شیعہ نیوز: صوبہ خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں طالبان کے تکفیری دہشتگرد اپنے قدم جما رہے ہیں. حال ہی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ مسلح افراد نے کئی پلیٹ فارمز پر ویڈیو شیئر کی ہیں۔ تین مسلح افراد نے یہ ویڈیو پہاڑی علاقے میں بنائی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں موجود ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے مقامی آبادی کو اپنی موجودگی کی اطلاع دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان کے خلاف ہتھیار کی کوئی کوشش نہ کرے۔ ان کا ہدف ریاستی ملازمین، سول و فوجی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں۔ ویڈیو کا اختتام ان لوگوں کے لیے ایک انتباہ کے ساتھ کیا گیا جنہوں نے ضلع میں سیکیورٹی فورس کے ساتھ ایک ہفتہ قبل حملہ پسپا کرنے میں مدد کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کی کاروائی، ڈیرہ غازی خان میں لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا
پختونخوا کا علاقہ کرک ایسا حصہ ہے جو طالبان کے دور میں بھی ان سے پاک رہا تھا، لیکن اب یہ مسلح افراد لتمبر اور بہادر خیل سمیت دیگر علاقوںمیں آزادی کے ساتھ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ علم کے زیور سے مالا مال اس ضلع کے باسیوں کی زندگیوں میں خوف نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
ضلع کرک کی جغرافیائی حیثیت اور حساسیت بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کیونکہ لکی مروت کو طالبان نے پہلے ہی گھیرے میں لےرکھا ہے۔ کرک پشاور سے محض 123 کلو میٹر کی دوری پہ ہے۔ اس کی سرحدیں ہنگو، کوہاٹ، بنوں، لکی مروت اور جنوبی پنجاب کے ضلع میانوالی سے ملتی ہیں۔ خٹک قوم کا تعلق اسی ضلع ہے۔ یہاں کے بیشتر لوگ سیکیورٹی فورسز سے وابستہ ہیں۔