تعلقات کی بحالی سے صیہونی حکومت کے تحفظ کے احساس کو تقویت ملتی ہے، ایران
شیعہ نیوز : جینوا میں تعینات ایران کے سفیر نے دوعرب ملکوں کی جانب سے صیہونی ریاست سے تعلقات کو معمول پر لانے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے صیہونی ریاست کے تحفظ کے احساس کو تقویت ملتی ہے۔
جینوا میں تعینات ایران کے مستقل مندوب اسماعیل بقائی ہامانہ نے کل جینوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 45 ویں اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے فلسطین کی صورتحال کو اقوام متحدہ کے قیام کے 75 سال قبل قائم ہونے کے بعد سے انسانی حقوق کے دیرینہ امور میں سے ایک قرار دیا جس کی صورتحال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید ابتر ہوتی جارہی ہے۔
جینوا میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے بحرین اور امارات کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے فلسطینی عوام کے حقوق پامال ہوئے ہیں۔
اسماعیل بقائی ہامانہ نے کہا کہ صہیونی حکومت کے ذریعے فلسطینیوں پر منظم جابرانہ اور وحشیانہ مظالم زیادہ ہوگئے ہیں اورغزہ پر بمباری اور محاصرہ جاری ہے اور فلسطینی علاقوں میں غاصبانہ قبضہ اور مکانات کی تباہی معمول بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض صیہونی حکومت کیلئے بین الاقوامی قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ جولان کی پہاڑیوں اور لبنانی سرزمین پر قبضہ کرتی جا رہی ہے۔
اسماعیل بقائی ہامانہ نے کہا کہ یہ بربریت اسی وقت ختم ہوگی جب قبضہ ختم ہوجائے گا اور فلسطینیوں کو ان کا حق آزادی مل جائے گا۔
ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ ایسے میں حکومتوں کا اخلاقی اور قانونی فریضہ ہے کہ وہ عالمی برادری کیلئے باعث تشویش بننے والی صیہونی حکومت کے انتہائی سنگین جرائم کی روک تھام کیلئے اقدامات کریں۔
ایران کے مستقل مندوب نے جنوبی افریقہ کے امن کارکن اور نسل پرستی کیخلاف تحریک کے رہنما ڈیسمونڈ توتو کے بیانات پر تبصرہ کیا جنہوں نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے ان کوجنوبی افریقہ کے نسلی امتیاز کی یاد دلاتا ہے لیکن یہ اس سے بھی بدتر ہے۔