
توحید اصل دین، توحید ہی احساس دین اور توحید ہی بنیاد دین ہے، علامہ حافظ ریاض نجفی
شیعہ نیوز:وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ توحید اصل دین ہے، توحید ہی احساس دین اور توحید ہی بنیاد دین ہے۔ مومن کی علامت اللہ کیساتھ شدید ترین محبت ہے۔ توحید کے بعد پہلا حکم نماز کا دیا گیا۔ نماز اللہ کا ذکر ہے، نماز کا مطلب ہر روز اللہ کو سلام کرنا ہے، نماز کا مطلب اللہ کی بندگی کرنا ہے۔ پورا قرآن مجید سورہ فاتحہ میں ہے، ہمیں اس میں درس دیا جا رہا ہے، جو کام کرو اللہ کے نام پر کرو۔ صدقہ دیتے ہو، اللہ کے نام پر کرو، زکوٰة، خمس دیتے ہو قربة الی اللہ، مسجد میں جاتے ہو قربة الی اللہ، تاکہ اللہ کا قرب حاصل کرسکو۔ علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ زندگی گزارنے کا ڈھنگ کیا ہے، اگر زندہ رہنا چاہتے ہو تو کیا کرنا ہے ”سچ کو اپناﺅ۔“
انہوں نے کہا کہ حضور اکرم 40 سال برابر صادق و امین کے لقب سے یاد کیے جاتے تھے، گویا صداقت اور امانت اسلام کی جان ہے۔ انہوں نے کہا خالق کائنات کا ارشاد ہو رہا ہے کہ اس کائنات میں کچھ بھی نہیں تھا، ہم نے پہلے بنیادی چیزیں پیدا کیں اور اس کے بعد حضرت انسان کو پیدا کیا۔ اس کائنات میں کچھ بھی نہیں رہے گا، لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات باقی رہے گی۔ بابرکت ہے، رب کی ذات جس نے ہمیشہ رہنا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جب وحی کا نزول ہونا شروع ہوا تو فرمایا آپ پڑھیں رب کے نام سے، جس نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جمے ہوئے خون سے پیدا کیا۔ رب کے نام سے پڑھیں، وہ رب بہت کریم ہے، جس نے انسان کو قلم کی تعلیم دی اور جس جس چیز کو انسان نہیں جانتا تھا، اس چیز کا انہیں علم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر نماز کے بعد دعا پڑھیں، صبح کی نماز کے بعد سورہ یٰسین پڑھو، سورہ یٰسین میں رسالت مآب کا ذکر ہے، اے میرے سید و سردار کہا جا رہا ہے، ہم نے قرآن مجید آپ پر نازل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن میں ایک مومنہ کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ غلط کار آدمی کے گھر میں رہتی تھی، آسیہ زوجہ فرعون اس پر ظلم کیا گیا ہے، جب اس کی موت واقع ہوئی تو کہنے لگی لوگو! تمہیں پتہ ہونا چاہیئے کہ اللہ نے مجھے بخش دیا ہے اور معززین کی صف میں مجھے شامل کیا ہے، پھر اللہ اپنی نعمتیں بیان کر رہا ہے کہ دیکھو کس طرح ہم دن کو رات بناتے ہیں، رات کو دن بناتے ہیں، کس طرح ہم نے آپ کے لیے پانی پیدا کیا، نہریں تمہارے لیے پیدا کیں۔ بارش ہم برساتے ہیں، پھر بتایا کہ افلاک کس طرح تَیر رہے ہیں، اسی افلاک کو دیکھ کر لوگ مسلمان ہو جاتے ہیں، پھر بتایا قیامت بھی آئے گی، سور پھونکا جائے گا۔ سب قبروں سے نکل کر باہر آجائیں گے۔ پھر آخر میں اللہ فرماتا ہے، جس نے آپ لوگوں کو پیدا کیا ہے، جب خاکستر ہو جائیں گے، دوبارہ پیدا نہیں کرسکتا ہے، تو سورہ یٰسین ہمارے لیے تبلیغ ہے، ہمارے لیے نصیحت ہے، جب ظہر کی نماز پڑھتے ہیں، تب حکم ہوا ہے کہ سورہ نباء پڑھیں، نماز عصر کے بعد کہا گیا ہے، سورہ العصر پڑھیں، مغرب کے بعد سورہ واقعہ پڑھیں، سورہ واقعہ میں قیامت کا تذکرہ ہے، عشاء کی نماز کے بعد سورہ ملک پڑھیں۔